نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے آج احمدآباد کی سائنس سٹی میں وائبرینٹ گجرات گلوبل سمٹ کے 20 سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ جشن سےمتعلق پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 20 سال پہلے بوئے گئے بیج نے ایک شاندار اور متنوع وائبرینٹ گجرات کی شکل اختیار کر لی ہے انہوں نے وائبرینٹ گجرات سمٹ کی 20 ویں سالگرہ کے جشن کا ایک حصہ بننے پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ وائبرینٹ گجرات ریاست کے لیے محض برانڈنگ کی ایک مشق نہیں ہے بلکہ رشتوں کو مستحکم کرنے کا ایک موقع ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ سربراہ اجلاس ان کے ساتھ جڑے مضبوط رشتے اور ریاست کے 7 کروڑ لوگوں کی صلاحیتوں کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ تعلق میرے لیے لوگوں کی بے پناہ محبت پر مبنی ہے۔‘‘
وزیراعظم مودی نے کہا کہ سال 2001 کے زلزلے کے بعد گجرات کی حالت کا تصور کرنا مشکل تھا ۔ زلزلے سے پہلے بھی گجرات کافی طویل عرصے سے خشک سالی سے دوچار تھا۔ مادھو پور مرکنٹائل کوآپریٹو بینک کے ختم ہونے کی وجہ سے پیچیدگیاں مزید بڑھ گئیں تھیں۔ جس کے نتیجے میں دیگرکوآپریٹو بینکوں میں بھی سلسلہ وار رد عمل سامنے آیا تھا۔ مودی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ ان کے لیے ایک نیا تجربہ تھا کیونکہ وہ اس وقت حکومت میں نئے تھے۔ اس منظرنامے میں دل دہلا دینے والے گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں تشدد بھڑک اٹھا۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ وزیر اعلی کے طور پر تجربہ کی کمی کے باوجود انہیں گجرات اور اس کے عوام پر پورا بھروسہ تھا۔انہوں نے اس وقت کے ایجنڈے پر چلنے والے ڈوم سیئرز کو بھی یاد کیا کیونکہ گجرات کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی تھی۔
نریندر مودی نے کہا کہ’’میں نے یہ عہد کیا کہ حالات جیسے بھی ہوں، میں گجرات کو اس صورتحال سے نکالوں گا۔ ہم صرف تعمیر نو کے بارے میں نہیں سوچ رہے تھے بلکہ اس کے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی بھی کر رہے تھے اور ہم نے اس کے لیے وائبرنٹ گجرات سمٹ کو ایک اہم ذریعہ بنایا ‘‘۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وائبرنٹ گجرات ریاست کے حوصلے بلند کرنے اور دنیا کے ساتھ وابستہ ہونے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ سربراہی اجلاس ریاستی حکومت کی فیصلہ سازی اور توجہ کومرکوز کرنے کے طریقہ کار کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ملک کی صنعت کی صلاحیت کو بھی سامنے لایا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وائبرینٹ گجرات کو بہت سارے شعبوں میں لاتعداد مواقع پیش کرنے، ملک کے ٹیلنٹ پول کو ظاہر کرنے اور ملک کی اہمیت ،عظمت اور ثقافتی روایات کو اجاگر کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا گیا ہے۔ سربراہی اجلاس کے انعقاد کے وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نےکہا کہ وائبرنٹ گجرات ریاست کی صنعتی ترقی کے لیے ایک فیسٹول بن گیا ہے کیونکہ اس کا اہتمام نوراتری اور گربا کی ہلچل کے دوران کیا جاتا ہے۔
وزیر اعظم نے گجرات کے تئیں اس وقت کی مرکزی حکومت کی بے حسی کو یاد کیا۔ ’’گجرات کی ترقی کے ذریعے ملک کی ترقی‘‘ کے ان کی رائے کے باوجود گجرات کی ترقی کو سیاسی منشور سے دیکھا گیاتھا۔غیر ملکی سرمایہ کاروں نے دھمکیوں کے باوجود گجرات کا انتخاب کیا۔ یہ کسی خاص ترغیب کے باوجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی توجہ اچھی حکمرانی، منصفانہ اور پالیسی پر مبنی حکمرانی، ترقی اور شفافیت کا مساوی نظام ہے۔
وائبرنٹ گجرات کے سال 2009 کے ایڈیشن کو یاد کرتے ہوئے جب پوری دنیا کساد بازاری سے گزر رہی تھی، وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست کے اس وقت کے وزیر اعلی کی حیثیت سے انہوں نے آگے بڑھنے اور اس تقریب کو منظم کرنے پر زور دیا۔ اس کے نتیجے میں وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گجرات کی کامیابی کا ایک نیا باب 2009 کے وائبرینٹ گجرات سمٹ کے دوران لکھا گیا۔
وزیر اعظم نے اپنے سفر کے ذریعے سمٹ کی کامیابی کی وضاحت کی۔ سال 2003 ایڈیشن نے صرف چند سو شرکاء کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آج 40000 سے زائد شرکاء اور مندوبین اور 135 ممالک نے سربراہی اجلاس میں حصہ لیا۔ اگزبیشن لگانے والوں کی تعداد بھی سال 2003 میں 30 سے بڑھ کر آج 2000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔
مودی نے کہا کہ وائبرینٹ گجرات کی کامیابی کے بنیادی عناصر ہیں : نظریہ،سوچ اور نفاذ ۔ انہوں نے وائبرینٹ گجرات کے پیچھے نظریہ اور سوچ کی جرأت کو اجاگر کیا اور کہا کہ دیگر ریاستوں میں بھی اس کی پیروی کی گئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ’’ نظریہ خواہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظام کو متحرک کریں اور نتائج فراہم کریں‘‘۔انھوں نے کہا کہ اس پیمانے کی اس تنظیم کو شدید منصوبہ بندی، صلاحیت سازی میں سرمایہ کاری، محتاط نگرانی اور لگن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وائبرینٹ گجرات کے ساتھ ریاستی حکومت نے انہی افسران، وسائل اور ضابطوں کے ساتھ وہ سب کچھ حاصل کیا جو کسی دوسری حکومت کے لیے ناقابل تصور تھا۔