اردو

urdu

ETV Bharat / state

Muslim Girl Denied Award in School15 اگست پر دسویں میں فرسٹ رینک حاصل کرنے والی طالبہ کے ساتھ امتیازی سلوک

مہسانہ کے ایک اسکول کی تقریب میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والی مسلم لڑکی کو ایوارڈ دینے سے انکار کردیا گیا۔ اسکول میں پہلے نمبر کی طالبہ سے ناانصافی کا مطاہرہ کیا گیا اور دسویں میں پہلا نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کا اعزاز کرنے کی بجائے دوسرے نمبر سے پاس ہونے والے طلبا کا اعزاز کیا گیا۔ Muslim Girl Arnaz Bano

15 اگست پر دسویں میں فرسٹ رینک حاصل کرنے والی طالبہ کے ساتھ امتیازی سلوک
15 اگست پر دسویں میں فرسٹ رینک حاصل کرنے والی طالبہ کے ساتھ امتیازی سلوک

By

Published : Aug 21, 2023, 4:51 PM IST

مہسانہ، گجرات:ملک میں 15 اگست کا جشن بڑی ہی دھوم دھام سے منایا گیا۔ لیکن اسی دن مہسانہ ضلع کے کھیرالو تعلقہ کے لونوا گاؤں میں ایک اسکول میں یوم آزادی کے موقع پر ایک طالبہ کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔ اس اسکول میں 2022 میں دسویں جماعت میں پاس ہونے والے طلباء کے لیے ایک اعزازی پروگرام رکھا گیا۔ اسی موقع پر اسکول میں دسویں میں پہلا نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کا اعزاز کرنے کی بجائے دوسرے نمبر سے پاس ہونے والے طلبا کا اعزاز کیا گیا۔ جسے دیکھ کر دسویں جماعت میں فرسٹ رینک سے پاس ہونے والی فرزانہ بانو سپاہی رو پڑی اور روتے روتے اپنے گھر پہنچی۔

گجرات کے مہسانہ کے کھیرالو تعلقہ کے لونواگاؤں کے اسکول میں پہلے نمبر پر آنے والی مسلم طالبہ کو انعام دینے کی بجائے ہے دوسرے نمبر کے طلبا کو انعام دینے پر ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ تقسیم انعامات میں مسلم طالبہ کو چھوڑ کر دوسرے نمبر پر آنے والے طالب علم کا اعزاز کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ کھیرالو کے لونو گاؤں کے شری کے ٹی اسمورتی ودھیا وہار اسکول کا ہے۔ جس میں 15 اگست کو اول رینک حاصل کرنے والے طالبہ کے اعزاز میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ لیکن اسی اسکول کے پرنسپل انل پٹیل نے دوسرے نمبر پر آنے والی طالبہ کو انعام دے دیا۔ دوسری جانب اس معاملے کو دیکھ کر ارناز بانو پٹھان روتی گھر پہنچی۔ اپنی بیٹی کو روتے ہوئے دیکھ کر ان کے والدین نے اسکول میں کیا کچھ ہوا ان سے پوچھا۔ اس کے بعد انہوں نے پرنسپل انل پٹیل سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا اور ٹرسٹی بپن پٹیل سے رابطہ کرنے کو کہا۔ لیکن بیٹی کے ساتھ اس سلوک کی وجہ سے لڑکی کے والد سرور خان پٹھان نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کیا۔

بعد ازاں اس بارے میں ارناز بانو نے میڈیا کو بتایا کہ 15 اگست کے موقع پر اسکول میں انعامات کی تقسیم تھی میں نے اس اسکول میں پہلا نمبر حاصل کیا لیکن مجھے انعام نہیں ملا لیکن دوسرے نمبر پر آنے والے کو پہلا درجہ دکھا کر انعام دے دیا گیا۔ میرے ساتھ ایسا امتیاز سلوک کیوں کیا گیا۔ ارناز ہانو نے مزید کہا کہ مجھے سائنس لینا تھا اس لیے میں دوسرے اسکول گئی تھی۔ تب اسکول والوں نے کہا کہ تم اس اسکول کیوں گئی تھی؟ یہ کہہ کر مجھے انعام نہیں دیا گیا۔ ہم نے اس کے بارے میں پوچھا تو ہمیں کہا گیا کہ ٹرسٹی سے پوچھ لو۔

اس معاملہ پر جب ٹرسٹی سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اسٹاف نے اندرونی طور پر یہ کام کیا ہے۔ لڑکی کے پہلے نمبر پر آنے کے باوجود نمبر ون انعام نہیں دیا گیا۔ لیکن اس نا انصافی اور بھیدباؤ کو دیکھتے ہوئے اسی گاؤں کے قریب رہنے والے ایک سماجی کارکن یونس شیخ نے بے باکی سے اپنی بات رکھتے ہوئے ارناز بانو کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں میڈل اور سرٹیفکیٹ دے کر اعزاز کیا۔ اسے دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ جو کام ہمارے لیڈر اور سماج کے بڑے آگے آکر رہبروں کو کرنا چاہیے تھے وہ کام ایک سماجی کارکن نے کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details