مہسانہ، گجرات:ملک میں 15 اگست کا جشن بڑی ہی دھوم دھام سے منایا گیا۔ لیکن اسی دن مہسانہ ضلع کے کھیرالو تعلقہ کے لونوا گاؤں میں ایک اسکول میں یوم آزادی کے موقع پر ایک طالبہ کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔ اس اسکول میں 2022 میں دسویں جماعت میں پاس ہونے والے طلباء کے لیے ایک اعزازی پروگرام رکھا گیا۔ اسی موقع پر اسکول میں دسویں میں پہلا نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کا اعزاز کرنے کی بجائے دوسرے نمبر سے پاس ہونے والے طلبا کا اعزاز کیا گیا۔ جسے دیکھ کر دسویں جماعت میں فرسٹ رینک سے پاس ہونے والی فرزانہ بانو سپاہی رو پڑی اور روتے روتے اپنے گھر پہنچی۔
گجرات کے مہسانہ کے کھیرالو تعلقہ کے لونواگاؤں کے اسکول میں پہلے نمبر پر آنے والی مسلم طالبہ کو انعام دینے کی بجائے ہے دوسرے نمبر کے طلبا کو انعام دینے پر ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ تقسیم انعامات میں مسلم طالبہ کو چھوڑ کر دوسرے نمبر پر آنے والے طالب علم کا اعزاز کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ کھیرالو کے لونو گاؤں کے شری کے ٹی اسمورتی ودھیا وہار اسکول کا ہے۔ جس میں 15 اگست کو اول رینک حاصل کرنے والے طالبہ کے اعزاز میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ لیکن اسی اسکول کے پرنسپل انل پٹیل نے دوسرے نمبر پر آنے والی طالبہ کو انعام دے دیا۔ دوسری جانب اس معاملے کو دیکھ کر ارناز بانو پٹھان روتی گھر پہنچی۔ اپنی بیٹی کو روتے ہوئے دیکھ کر ان کے والدین نے اسکول میں کیا کچھ ہوا ان سے پوچھا۔ اس کے بعد انہوں نے پرنسپل انل پٹیل سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا اور ٹرسٹی بپن پٹیل سے رابطہ کرنے کو کہا۔ لیکن بیٹی کے ساتھ اس سلوک کی وجہ سے لڑکی کے والد سرور خان پٹھان نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کیا۔