تین طلاق کا معاملہ ملک بھر میں اٹھنے کے بعد لوگ طلاق سے تو واقف ہو گئے ہیں لیکن اب بھی بڑی تعداد میں لوگ طلاق اور خلع کے درمیان کے فرق سے نا واقف ہیں۔ ایسے میں نمائندہ نے نائب شہر احمدآباد قاضی گجرات غلام سید اشرفی سے سوال کیا کہ طلاق اور خلع میں کیا فرق ہے؟
تین طلاق اور خلع کے درمیان فرق
گجرات کے شہر احمدآباد کے شہر قاضی مولانا غلام سید اشرفی نے نمائندہ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین طلاق بیک وقت نہیں دیا جا سکتا ہے، بلکہ تین وقت میں طلاق دینا چاہیے۔ اسلام نے آسانی پیدا کی ہے۔
اس پر مولانا غلام سید اشرفی نے جواب دیتے ہوے کہا کہ کسی مسئلے ،پریشانی یا جھگڑے کی وجہ سے شوہر عورت کو تین بار طلاق کہ دیتا ہے تو طلاق ہو جاتا ہے۔ تین ماہ تک ایک ایک مرتبہ طلاق دی جا سکتی ہےجس کے بعد عورت حرام ہو جاتی ہے۔ طلاق مرد خود دیتا ہے اور خلع میں عورت خود طلاق مانگتی ہے۔ عورت جب طلاق طلب کرتی ہے تب اسے خلع کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آدمی طلاق دیتا ہے تو عورت کا نان و نفقہ، خرچا، خوراکی طلاق کے بعد عورت کو اسے دینا ہوگا۔ مہر بھی عورت کا حق ہے اور وہ سب اسے ملتا ہے۔ لیکن اگر عورت خود شوہر سے طلاق مانگتی ہے تو پھر مرد اس سے شرط بھی لگا سکتا ہے اور وہ خود پیسے طلب کر سکتا ہے۔ عورت خلع مانگتی ہے لیکن جب شوہر خلع سے انکار کرتا ہے تب شہر قاضی سے رجوع کیا جاتا ہے اور قاضی اس دونوں کوبلا کر اس معاملے کا حل نکالتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں تین طلاق کے معاملات صفر کے برابر
انہوں نے مزید کہا کہ آج کل طلاق کے نام پر سیاست اور مسئلے پیدا کیے جا رہے لیکن اگر نکاح کے وقت عورت خود طلاق کا حق مانگ لے یا اپنے اہل و اعیال یا گواہ، یا کسی سمجھدار انسان کو یہ حق دینے کی مانگ کرے اور آدمی اسے قبول کر لے تو طلاق نہیں ہوگی۔ طلاق کا مسئلہ پیدا بھی نہیں ہوگا۔