چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے آج گجرات حکومت کو ہدایت دی ہےکہ وہ دو ہفتوں کے اندر 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کرے۔ ساتھ ہی اسے نوکری اور رہنے کو گھر دے۔
واضح رہے کہ بلقیس بانو کے ساتھ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران 19 سال کی عمر میں اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ فسادات میں اس کی دو سالہ بیٹی ہلاک ہو گئی تھی۔ 3 مارچ 2002 کو چار خواتین اور چار بچوں سمیت 14 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ جب کہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کر کے وہیں مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس ظلم کے بعد اس کی جان بچ گئی اور تب سے آج تک بلقیس بانو اپنے انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہے۔
حالانکہ سپرم کورٹ نے اسی سال اپریل میں گجرات حکومت کو بلقیس بانو کو 50 لاکھ معاوضہ، مکان اور نوکری دینے کا حکم دیا تھا چونکہ اب تک بلقیس بانو کو یہ معاوضہ نہیں ملا اس لیے دوبارہ سپرم کورٹ کو حکم جاری کرنا پڑا۔
آپ کو بتا دیں کہ 2017 میں ممبئی ہائی کورٹ نے اس معاملے کے 11 ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے اس جرم کے سات ملزمین جس میں ڈاکٹر اور پولس اہلکار بھی شامل تھے ان ملزمیں کو بری کرنے کے فیصلے کو خارج کر دیا تھا۔ ان سب پر ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام تھا۔