گجرات حکومت نے مبینہ لو جہاد پر قابو پانے کے لیے 15 جون سنہ 2021 کو مذہبی آزادی ترمیمی قانون نافذ کیا تھا۔ جس کے خلاف جمعیت علماء ہند گجرات نے گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس سلسلے میں گجرات ہائی کورٹ نے 'لوجہاد قانون' کی اہم دفعات 3،4،5،اور 6 پر روک لگا دی تھی۔ وہیں ہائی کورٹ کے اس اسٹے کو ہٹانے کے لیے گجرات حکومت نے سپرم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی داخل کی تھی جس پر 14 فروری 2022 کو سپرم کورٹ نے گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے اسٹے کو درست قرار دیا تھا۔ Supreme Court Refuses to Vacate Gujarat HC's Stay Order on Love Jihad Law
اس معاملے پر عرضی گزار جمعیت علمائے ہند گجرات کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ برس جمعیت علمائے ہند کی عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے مبینہ لوجہاد قانون پر ایک اہم فیصلہ سنایا تھا اور ہائی کورٹ نے مبینہ لو جہاد قانون کی کچھ دفعات کے نفاذ پر روک لگا دی تھی۔ جبکہ جمعیت علمائے ہند نے اس قانون پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
SC Refuses to Vacate Gujarat HC's stay order: مبینہ لوجہاد پر جمعیت علمائے ہند کو ملی کورٹ سے بڑی کامیابی
گجرات ہائی کورٹ نے مذہبی آزادی ترمیمی قانون نافذ کے متعدد دفعات پرروک لگاتے ہوئے کہاکہ جب یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ لڑکی کو لالچ میں پھنسایا گیا ہے تب تک لوجہاد ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی ہے۔ ہائی کورٹ قانون کی اہم دفعات 3،4،5،6 پر روک لگائی اور 35 بی کے سیکسشن کو بھی بدل دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اسٹے آڈر کے خلاف حکومت سپریم کورٹ پہنچی جہاں گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا لگا۔ Supreme Court Refuses to Vacate Gujarat HC's Stay Order on Love Jihad Law
SC Refuses to Vacate Gujarat HC's stay order: مبینہ لوجہاد پر جمعیت علمائے ہند کو ملی کورٹ سے بڑی کامیابی