احمد آباد:ریاست گجرات کے احمدآباد میں واقع حضرت امام شاہ بابا درگاہ کی اولاد میں سے ایک شبنم سید نے کہا کہ درگاہ کے خلاف مسلسل سازش کی جا رہی ہے۔ہم اپنی طرف سے اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔اس درگاہ میں تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں اور عقیدہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1450 میں امام شاہ بابا رحمت اللہ علیہ کے وصال کے بعد امام شاہ بابا درگاہ اور تمام ملکت کی دیکھ بھال کا ذمہ تھا۔ صندل عرس لنگر خانہ، کھیتی و خرچ وغیرہ امام شاہ امام شاہ بابا کے اولاد یعنی اولاد مسلمان سید کے ذریعے 1480 سال تک کیا جاتا رہا۔ اس وقت مسلمان سید ہی مالک تھے اور اور آج بھی ہیں۔ جیسے تمام درگاہوں کے سجاد نشین ہوتے ہیں لیکن اس درگاہ میں سنپنتھی درگاہ کی سید کی وہ آنے والے عقیدت مندوں کی خدمت کیا کرتے تھے۔
سید شبنم نے کہا کہیہ جو امام شاہ بابا درگاہ ہے وہ 500 سال پرانی درگاہ اب ہم ان کی اولاد سے ہیں ہم سید ہی۾ اور یہ جو فلحال جو ہے اندر وہ سیوک ہے جو ان کے ماننے والے سنپتھی ہندو تھے ۔ہم کچھ پکا رہی تو یہ جب درگاہ بنی تھی۔ اس کے بعد 1932 میں اس درگاہ کا ٹرسٹ بنایا گیا جس میں 7 سنتپنتھی اور تین سید ٹرسٹی کی ٹیم بنائی گئی۔ اس وقت وقف بورڈ قانون نہیں بنا تھا ۔امام شاہ باوا روزہ سستھا ٹرسٹ کے نام سے چیرٹی میں رجسٹر ہوئی اور بہت ہی خوشیاری سے اس میں خدمت گزاری کے نام پر بھولے بھلے سیدو کو بیوقوف بنا کر سات سنپنتھی اور تین سید کی ایک کمیٹی بنا دی ایک چیئرمین کاکا کو بھی اسی سن پتھی میں سے بنا دیا گیا اس کا رجسٹریشن 1952 میں ہوا۔