نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج بلقیس بانو کیس کے 11 قصورواروں کی رہائی کو چیلینج کرنے والی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی۔ اس سے قبل اس درخواست پر چار مرتبہ سماعت ہوچکی ہے جو کہ سات اگست سے جاری ہے۔ آج کی سماعت میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت پر سخت سوالات پوچھے ہیں اور جیل ایڈوائزری کمیٹی کی رپورٹ کو بھی آئندہ سماعت میں طلب کرلیا ہے، جس رپورٹ کی بنیاد پر گجرات حکومت نے ان مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے قصورواروں کی رہائی پر گجرات حکومت سے پوچھا کہ قصورواروں کو موت کی سزا کے بعد والی سزا یعنی عمر قید کی سزا کیوں دی گئی؟ ان مجرموں کو 14 سال کی سزا کے بعد رہا کیسے کیا گیا؟ اور 14 سال کی سزا کے بعد رہائی کا ریلیف باقی قیدیوں کو کیوں نہیں دیا گیا؟ سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ اس معاملے میں خاص طور پر بلقیس بانو کے ہی مجرموں کو پالیسی کا فائدہ کیوں دیا گیا؟ جب کہ جیلیں قیدیوں سے بھری پڑی ہوئی ہیں تو ان میں سے دیگر قیدیوں کو اصلاح کا موقع کیوں نہیں دیا گیا؟ بلقیس بانو کے مجرموں کے لیے جیل ایڈوائزری کمیٹی کس بنیاد پر بنائی گئی؟ عدالت نے ایڈوائزری کمیٹی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ عدالت نے گجرات حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ جب گودھرا عدالت میں یہ مقدمہ نہیں چلایا گیا تو پھر اس کی رائے کیوں مانگی گئی؟ سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کی درخواست پر سماعت اب 24 اگست کو ہوگی۔