احمدآباد: ریاست گجرات کے کھیڑا ضلع میں مسلم نوجوانوں کی سر عام پٹائی کے معاملے میں متاثرین نے پولیس کی جانب سے معاوضے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے قصوروار اہلکاروں کے خلاف سزا اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ضلع کھیڑا میں گزشتہ سال نوراتری کے دوران مبینہ پتھراؤ کے بعد مسلم نوجوانوں کو پولیس نے سرعام پٹائی کی تھی جن چار پولیس اہلکاروں نے مسلم نوجوانوں کی پٹائی کی تھی۔ انہوں نے گذشتہ سماعت کے دوران متاثرین کو معاضہ دینے کی پیشکش گجرات ہائی کورٹ میں کی تھی۔ ملزمان پولیس اہلکاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے بجائے متاثرین کو معاوضہ ادا کر کے تصفیہ کرنے کا موقع دیا جائے۔ اس معاملے پر جسٹس اے ایس سوپیہ کی سربراہی والی بینچ کے میں ہونے والے سماعت میں عدالت نے نوٹ کیا کہ فرقین کسی تصفیہ تک نہیں پہنچ سکے اور استغاثہ اس کے لیے تیار نہیں ہے۔
اس معاملے میں عدالت نے جن چار پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کی ہے، ان میں پی ائی اے وی پرمار پی ایس آئی ڈی بی کماوات باشمول ہیڈ کانسٹیبل، کنک سینگھ کشمن سنگھ ڈھابی اور کاسٹیبل راجو دھابی ان چاروں پولیس اہلکاروں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ کسی کے کولہے پر چار، چھ ڈنڈے مارنے کو کسٹوڈیل ٹارچر نہیں کہا جا سکتا۔ اس لیے یہ معاملات توہین عدالت کے مترادف نہیں ہیں۔