کیوڑیہ: وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کو ان کے یوم پیدائش کے موقع پر اسٹیچو آف یونٹی پر پھول چڑھا کر خراج عقیدت پیش کیا اور ایکتا نگر ریلوے سے احمد آباد کے لیے اسٹیم انجن والی گجرات کی پہلی ہیریٹیج ٹرین کا آغاز کیا۔ مودی تقریباً 8 بجے گجرات میں نرمدا ندی پر بنائے گئے سردار سروور ڈیم کے قریب کیواڈیا پہنچے اورسردار پٹیل کے دنیا کے سب سے بڑے مجسمے اسٹیچو آف یونٹی پر گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ "سردار پٹیل کے یوم پیدائش پر، ہم ان کے ناقابل تسخیر جذبے، دور اندیشی اور غیر معمولی لگن کو یاد کرتے ہیں، جس کے ساتھ انہوں نے ہمارے ملک کی تقدیر کو تشکیل دیا۔ قومی اتحاد کے لیے ان کا عزم ہماری رہنمائی کرتا رہتا ہے۔ ہم ان کی خدمات کے ہمیشہ مقروض رہیں گے۔‘‘ اس موقع پر وزیراعظم نے سب سے قومی اتحاد کا حلف لیا۔ اس کے بعد انہوں نے نیشنل یونٹی ڈے پریڈ میں سلامی لی جس میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) اور ریاستی پولیس کے مختلف دستوں اور بینڈوں نے حصہ لیا۔ خصوصی پرکشش میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آرپی ایف) کی تمام خواتین بائیکرز کا ڈیئر ڈیول شو، بی ایس ایف کی خواتین کا پائپ بینڈ، گجرات ویمنز پولیس کے ذریعہ کوریوگراف کیا گیا پروگرام، خصوصی این سی سی شو، اسکول بینڈ پرفارمنس، انڈین ایئر فورس کا فلائی پاسٹ شامل تھا۔ اس میں دیہات کی معاشی فزیبلٹی بھی دکھائی گئی۔
کیواڑیہ میں وزیر اعظم نے 160 کروڑ روپے کے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا، جس میں ایکتا نگر سے احمد آباد تک ہیریٹیج ٹرین، نرمدا آرتی کے براہ راست ٹیلی کاسٹ کے لیے ایک پروجیکٹ، کملم پارک، اسٹیچو آف یونٹی کے اندر ایک واک وے۔ 30 نئی ای-بسیں، 210 ای-سائیکلیں اور کئی گولف کارٹس، ایکتا نگر میں سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک اور گجرات اسٹیٹ کوآپریٹو بینک کے 'سہکار بھون' کا افتتاح اور کیواڑیہ میں ٹراما سینٹر اورایک سولر پینل کے ساتھ سب ڈسٹرکٹ اسپتال کا سنگ بنیاد شامل ہے۔
وزیر اعظم نے ایکتا نگر ریلوے اسٹیشن پر منعقدہ تقریب میں ویڈیو لنک کے ذریعے ہیریٹیج ٹرین کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ اس موقع پر ویسٹرن ریلوے کے تحت وڈودرا کے ڈویژنل ریلوے منیجر جتیندر کمار سنگھ اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔ ہر اتوار کو ایکتا نگر اور احمد آباد کے درمیان چلنے والی یہ ہفتہ وار ٹرین 182 کلومیٹر کا فاصلہ تین گھنٹے 40 منٹ میں طے کرے گی۔ یہ ٹرین 5 نومبر سے مسافروں کے لیے دستیاب ہوگی۔ چار بوگیوں والی اس ٹرین میں ایک ڈائننگ کار، فلیملیس کچن اور تین 48-48 سیٹوں والی ایگزیکٹو کلاس کوچز ہیں۔ ٹرین کے دونوں طرف انجن لگائے گئے ہیں جو بجلی سے چلتے ہیں اور ان کا ڈیزائن بھاپ کے انجن جیسا ہے۔ اس میں بھاپ کے انجن کی آواز اور مصنوعی دھوئیں کا انتظام کیا گیا ہے۔ تاکہ لوگ حقیقی بھاپ کے انجن کو محسوس کر سکیں۔ مصنوعی دھوئیں کے لیے کیمیکل استعمال کیے گئے ہیں جو بہت کم آلودگی کے ساتھ سفید دھواں پیدا کرتا ہے۔ گاڑی میں ساگون کی انٹیریئر بنایا گیا ہے۔ باہر پی یو پینٹ اور ونائل ریپنگ کی گئی ہے۔