احمد آباد:ریاست گجرات میں گزشتہ تین چار برسوں سے مسلسل فرقہ وارانہ فسادات نے ماحول کو زہر آلود کر دیا ہے اور خاص طور سے رام نومی کے دن مختلف مقامات پر فسادات کے معاملے سامنے آ رہے ہیں، جس کے تدارک کے لیے سماجی کارکن اعجاز خان پٹھان نے گجرات ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست داخل کی ہے۔ گجرات فرقہ وارانہ فسادات کے عرضی گزار اعجاز خان پٹھان نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ 2018 سے 2022 تک گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات کے تقریباً 25 سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں اور 30 مارچ 2023 کو رام نوامی کے دن وڈودرا شہر اور اونا تعلقہ میں فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات پیش آئے جس میں بڑی تعداد میں یکطرفہ کارروائی کی گئی ہے۔
PIL Against Communal Violence رام نومی کے موقع پر فسادات کا معاملہ گجرات ہائی کورٹ پہنچا
گجرات میں پچھلے تین چار برسوں سے فرقہ وارانہ فسادات کا سلسلہ جاری ہے اور خاص طور سے رام نومی کے موقع پر جگہ جگہ فسادات کے معاملے سامنے آ رہے ہیں جس کے خلاف سماجی کارکن اعجاز خان پٹھان نے گجرات ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی ہے۔ اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ روشن آرا نے اعجاز خان پٹھان سے خصوصی گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ 22 اپریل 2023 کو جب رمضان عید اور پرشورام جینتی ایک ساتھ آرہی ہے تو میں نے گجرات کے ڈی جی پی اور احمد آباد پولیس کمشنر کو گجرات کے حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ اتحاد کو برقرار رکھنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی التجا کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پچھلے چار برسوں میں جتنے فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر فسادات مذہبی جلوس کے دوران ہوئے ہیں، جس کے لیے میں نے گجرات ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی مذہبی جلوس کے نکالے جانے کے لیے سب سے پہلے پرمیشن لی جائے۔ ان جلوسوں میں بھاری پولیس فورس کی موجودگی کے ساتھ جلوسوں کی مکمل ویڈیو گرافی پولیس انتظامیہ کرے تاکہ قصورواروں کو سزا ملے اور بے گناہ لوگ پولیس یا قانون کی زیادتی کا شکار نہ ہوں۔ اس معاملے کی اگلی سماعت گجرات ہائی کورٹ میں پیر کے روز طے کی گئی ہے۔