احمدآباد: مولانا غلام سید اشرفی نے کہا کہ موہن بھاگوت کا دورہ بھائی چارے کے لحاظ سے ایک اچھا پیغام دے رہا ہے لیکن ان کے اس دورے سیاسی قرار دینا کوئی غلط نہیں ہوگا کیونکہ 2024 الیکشن قریب ہیں۔ اس کے لئے اس طرح کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ جہاں تک کہ وہ مدرسے اور مسجد میں مسلمانوں کے مذہبی رہنماوں سے ملاقات کرنے کی بات ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے یہاں آنے جانے سے اس حقیقت کا بھی پتہ چلے گا کہ مدرسوں میں کیا تعلیم دی جاتی ہے اور مساجد میں کیا بیان کیا جاتا ہے۔ Muslim Scholars And Muslim Intellectual On Mohan Bhagwat
reaction on mohan bhagwat issue 'موہن بھاگوت کو 'راشٹر پتا' کہنا سیاسی مفاد کے علاوہ کچھ بھی نہیں'
احمدآباد کے عالم دین اور سیاسی رہنماوں نے آر ایس ایس کے چیف کے مسجد اور مدرسے کے دورے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہیں(موہن بھاگوت) کو 'راشٹر پتا' کہنا سیاسی ہھتکنڈے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ reaction on mohan bhagwat issue
انہوں نے کہاکہ مسجد اور مدارس پر الٹے سیدھے الزامات عائد کرنے والوں کو مدعو کیا جائے تا کہ انہیں پتہ چل سکے یہاں کیا ہوتا ہے ۔مسجد اور مدارس پر بے بنیاد الزامات لگائے جاتے ہیں۔ الیاسی صاحب کا موہن بھاگوت کو 'راشٹر پتا' کہنا یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Bharat Jodo Yatra راہل کی بھارت جوڑو یاترا پیرمبرا سے شروع
وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین گجرات کے ترجمان عشرت حسین شیخ نے کہا کہ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ سب کا ڈی این اے ایک ہے۔ ڈی این اے ایک ہے یا دو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ کسی بھی شخص ہندو، مسلمان سکھ ہو یا عیسائی ہوں وہ اپنے ڈی این اے یا بلڈ گروپ اس کی برادری یا اس کی نسل، اس کی زبان سے نہیں پہچانا جاتا بلکہ وہ کس مذہب سے عقیدہ رکھتا ہے اس کا ایمان کس پر ہے، اس سے پہچانا جاتا ہے۔ الیاسی صاحب نے موہن بھاگوت کو 'راشٹر پتا' کہا ہے اس بات میں کوئی دم نہیں ہےکیونکہ ملک کا واحد راشٹر پتا مہاتما گاندھی ہیں. Muslim Scholars And Muslim Intellectual On Mohan Bhagwat