احمدآباد:ریاست گجرات کے احمدآباد میں جامعہ کاشف العلوم کے مہتمم مفتی محمد اسجد قاسمی نے کہا کہ ہر شخص کے لیے زکٰوۃ اور فطرے کو ادا کرنا ضروری ہے۔ زکوٰۃ اور فطرے میں بہت بڑا فرق ہے۔ زکٰوۃ صرف مال نامی پر واجب ہوتی ہے۔ مال نامی سے مراد سونا، چاندی، نقدی، مال تجارت، سائمہ جانور ہیں۔ تاہم آپ کی ملکیت میں جتنا سرمایہ ہو، نقد، سونا، چاندی یا مال تجارت اور واجب الوصول قرض، جس کی وصولی کی امید ہو، ان سب کو جمع کرکے سال پورا ہو جانے پر زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو۔ ان پر زکٰوۃ واجب ہو جاتی ہے۔واضح رہے کہ دین اسلام میں زکٰوۃ ہر مالدار صاحب نصاب پر فرض ہے۔ زکوٰۃ کی معاشرتی حیثیت مکمل اور جامع نظام کی ہے۔ اگر ہر صاحب نصاب زکٰوۃ دینا شروع کر دے تو مسلمان معاشی طور پر خوش حال ہو سکتے ہیں۔ اس قابل ہو سکتے ہیں کہ وہ کسی اور سے بھیک نہ مانگیں اور زکوٰۃ ادا کرنے کی وجہ سے بحیثیت مسلمان سود کی لعنت سے بھی بچ سکتے ہیں۔