احمدآباد: گجرات ہائی کورٹ میں موربی پل سانحہ معاملے پر سماعت ہوئی۔ اس دوران ہائی کورٹ نے ریاست کے مختلف پلوں کی حالت پر سوال اٹھایا۔ ہائی کورٹ نے مانسون سے قبل تمام پلوں کی مرمت کا حکم بھی دے دیا ہے۔ ساتھ ہی میونسپل ایریا میں پل ٹوٹتا ہے تو ذمہ داری کس کی یہ بھی ایک سوال اٹھایا گیا ہے۔ سماعت کے دوران ہائی کورٹ میں متاثرین نے کہا کہ گجرات حکومت نے موربی پل حادثے کے متاثرین کو مناسب معاوضہ نہیں دیا تاہم متاثرین نے حکومت کی جانب سے دیے گئے معاوضے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے گجرات ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا گیا جس میں متاثرین بتایا گیا کہ 1990 میں دہلی میں اپہار سنیما آتشزدگی میں کروڑوں روپے کا معاوضہ دیا گیا تھا جب کہ یہاں گجرات حکومت میں ہمیں صرف دس لاکھ کا معاوضہ دیا گیا ہے اگر اس وقت کروڑوں روپے کا معاوضہ دیا جاسکتا ہے تو اب صرف دس لاکھ کیوں دیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
High Court on Morbi Bridge موربی پل حادثہ متاثرین معاوضہ سے ناخوش، کورٹ نے پلوں کی حالت پر بھی سوال اٹھائے
موربی کا جھولتا پل ٹوٹنے کے حادثے نے پورے گجرات کا دل دہلا دیا تھا یہ معاملہ گجرات ہائی کورٹ پہنچا اور اب متاثرین کو بھی گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران متاثرین نے گجرات حکومت کی جانب سے کم معاوضے دینے کے خلاف برہمی اظہار کیا گیا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ گجرات حکومت موربی سانحہ میں دس لاکھ روپے دے کر کیوں خاموش بیٹھ گئی ہے۔ اس حلف نامے میں متاثرین نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ بھوپال گیس سانحے میں مکمل امداد ملی تھی لیکن ہمیں نہیں۔ اس لیے متاثرین نے مطالبہ کیا کہ انہیں گجرات حکومت کی جانب سے مناسب معاوضہ دیا جائے۔ موربی پل حادثے معاملے پر 7 متاثرین کے اہل خانہ نے گجرات ہائی کورٹ پہنچ کر معاوضے پر سوال اٹھاتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ 30 اکتوبر 2022 کو گجرات کے موربی شہر میں مچھو ندی پر موجود جھولتا پل گر کر ٹوٹ گیا تھا جس میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔