گجرات: گجرات ہائی کورٹ نے موربی کے جھولتے پل کے حادثے معاملے میں اوریوا گروپ کو بڑا حکم دیا ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے اس تعلق سے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ موربی جھولتے پل کے متاثرین کے اہل خانہ کو ایک بار میں ایک ساتھ معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے پل کے انتظامیہ اور دیکھ بھال کی ذمہ دار کمپنی اوریوا گروپ کو ہدایت دی کہ ان بزرگوں کو تاحیات پینشن فراہم کی جائے، جو اپنی اولاد سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور جو اس حادثے میں متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ عدالت نے بیواوں کو نوکری یا تاحیات الاؤنس دینے کی بھی ہدایت دی۔ اس تعلق سے گجرات ہائی کورٹ نے اوریوا گروپ سے کہا کہ متاثرین کام نہیں کرنا چاہتے ہیں، تو ان کو الاونس دیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو زندگی بھر ان کا ساتھ دینا ہوگا آپ نے ان کی زندگی مکمل طور پر بدل دی ہے۔
اس معاملے پر چیف جسٹس سنیتا اگروال اور جسٹس انیرودھ کی ڈویژن بینچ 30 اکتوبر 2022 کے واقعے کو نوٹس میں لیتے ہوئے پی آئی ایل کی سماعت کر رہی تھی، موربی پل برطانوی دور کا جھولتا پل ہے جس کے گرنے سے 135 افراد کی موت ہو گئی تھی، حکومت کے مطابق اس معاملے میں 10 خواتین بیوہ اور سات بچے یتیم ہو گئے تھے۔ اس معاملے پر چیف جسٹس اگروال نے اوریوا گروپ سے کہا کہ وہ بیواؤں کو نوکری فراہم کریں یا اگر وہ کام نہیں کرنا چاہتے ہیں تو انہیں الاؤنس فراہم کریں۔ "تمیں زندگی بھر ان کا ساتھ دینا ہوگا تم نے ان کی زندگی مکمل طور پر بدل دیا ہے، ہو سکتا ہے وہ کام کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں، ایسی عورتیں ہیں جنہوں نے کبھی کام نہیں کیا کبھی گھر سے باہر قدم نہیں رکھا ان پر سوال اٹھتا ہے کہ تم یہ کیسے کر سکتی ہو؟
موربی پل حادثہ: اوریوا گروپ متاثرین کو تاحیات پینشن دے، ہائی کورٹ کا فیصلہ
گجرات ہائی کورٹ نے موربی پل حادثہ معاملے میں اوریوا گروپ کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر متاثرین کام نہیں کرنا چاہتے ہیں، تو ان کو تاحیات پنشن اور الاؤنس دیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو زندگی بھر ان کا ساتھ دینا ہوگا۔ آپ نے ان کی زندگی مکمل طور پر بدل دی ہے۔ Gujarat High Court orders
Published : Dec 10, 2023, 1:25 PM IST
یہ بھی پڑھیں:موربی پل حادثے کے ملزم اوریوا گروپ کے ایم ڈی نے عدالت میں خودسپردگی کی
ان سے توقع ہے کہ وہ اپنے گھر سے باہر آئیں گی اور کہیں کام پر جائے گیں؟ اس معاملے پر ڈویژن بینچ نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ متاثرہ لوگوں میں معاوضے کی تقسیم کے لیے ایک ٹرسٹ بنایا جانا چاہیے کیونکہ عدالت کے لیے سالوں تک اس عمل کی نگرانی کرنا ممکن نہیں ہے، بینج نے حکومت سے ایسے طریقے سے تجویز کرنے کو بھی کہاکہ جن سے متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔