کھمبات تشدد معاملہ پر رکن اسمبلی میں غیاث الدین شیخ نے وزیر ریونیو گجرات راجندر سنگھ ترویدی سے بات کی اور کہا کہ کھمبات میں انہدام غیر آئینی ہے یہ انہدام بغیر کسی مناسب کارروائی کے ہوا ہے۔ صرف الزامات کی بنیاد پر ڈیمولیشن کیا گیا ہے۔ اپنی جائیداد سے متعلق سب کو ثبوت پیش کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ Khambhat Violence Case, Government Bulldozer on illegal Property۔ انہدام کے معاملے پر پولیس اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر تشدد کے دوران آگ لگائی گئی تھی انتظامیہ نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ تشدد کے پیچھے باہر کے لوگوں کا ہاتھ تھا اور آج حکومت نے غیر قانونی تعمیرات کا الزام لگاکر بلڈوزر چلا دیا اس سے قبل اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں بھی بلڈوزر سے کارروائی کی گئی تھی اور حکومت نے مبینہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی تھی۔
واضح رہے کہ کھمبات میں رام نومی کے دن جو تشدد ہوا تھا اس معاملے پر پولیس نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کھمبات میں رام نومی کے موقع پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی سازش بیرون ملک میں رچی گئی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ ایک عالم دین مستقیم اور اس کے دو ساتھی متین اور محسن کے ساتھ ساتھ رضا، ایوب، حسین، ہاشم شاہ دیوان بھی اس سازش کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
Khambhat Violence Case, Government Bulldozer on Property: کھمبات تشدد معاملہ، حکومت نے بلڈوزر چلاکر کیا بے گھر
اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے بعد اب گجرات میں بھی بلڈوزر چلایا جارہا ہے رام نومی کے دن گجرات کے کھمبات میں ہوئے تشدد کے بعد گجرات حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ علاقے میں بلڈوزر چلایا. کھمبات میں موجود ایک درگاہ کے پیچھے کی دکانوں پر بلڈوزر چلایا گیا۔ اس معاملے پر رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے سخت اعتراض کیا ہے۔ Khambhat Violence Case, Government Bulldozer on illegal Property
یہ بھی پڑھیں:
- Violence In Gujarat's Khambhat Pre-Planned: کھمبات تشدد منصوبہ بند تھا، گجرات پولیس کا بیان
- Exclusive Interview with Asaduddin Owaisi: رام نومی پر تشدد کے لیے ریاستی حکومت ذمہ دار، اویسی
اس معاملے پر آنا ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجیت راجیا نے کہا کہ تشدد کا انجام دینے کے لیے کچھ لوگوں کو کھمبات سے باہر بلایا گیا تھا، جلوس اتوارکو نکلا لیکن سنیچر کی رات تک باہر سے لوگوں کو بلا کر جمع کر لیا گیا تھا۔ پتھر اور دیگر مہلک ہتھیار بھی لائے گئے۔ اتنا ہی نہیں تشدد کے دوران ملزمان نے پتھراؤ کیا اور لوگوں کو آگ لگانے کے لیے اکسایا۔ ساتھ ہی تشدد کے لئے پیسے اکھٹے کیے گئے۔ پولیس نے بتایا تشدد کے لیے رقم بھی جمع کی گئی تھی، پولیس کے مطابق ملزم کا کہنا ہے کہ جب جلوس مسجد کے پاس سے گزرے تب پتھراؤ کرنا. تشدد کے مرتکب افراد کو یقین دلایا گیا کہ ان کے ساتھ کچھ نہیں ہوگا اگر کچھ ہوا تو قانونی مدد بھی فراہم کی جائے گی اور جرم کی ادائیگی کے لیے رقم جمع کی گئی۔