گزشتہ برس 14 اکتوبر کو ریاست بہار کے بکسر کے ساکن انل یادو نے سورت لمبائیت علاقے میں 3 برس کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے بعد اسے قتل کر کے فرار ہوگیا تھا لیکن سورت پولیس نے اسے بہار سے گرفتار کر کے ضلعی عدالت میں پیش کیا تھا جہاں اسے موت کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد ملزم نے ہائی کورٹ کا رخ کیا اور سزائے موت کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے درخواست کی لیکن ہائی کورٹ نے اس کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے موت کی سزا برقرار رکھی ہے۔
گجرات ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ
ریاست گجرات کے شہر سورت میں تین سالہ معصوم بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم کو موت کی سزا کو برقرا رکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بہار کے بکسر ضلع کے مانیاں گاؤں کے ساکن انل یادو نے 14 اکتوبر کی شام کو سورت میں اپنے پڑوس کی تین سالہ بچی کو اغوا کر کے اسے اپنے کمرے میں بند کر دیا تھا اور بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور اس کا قتل کر دیا تھا۔
پولیس کے مطابق جب والدین بچی کوتلاش کر رہے تھے تو انل یادو خود بھی پولیس کی مدد کر رہا تھا تاکہ اس پر شک نا کیا جائے لیکن جیسے ہی پولیس نے سوسائٹی کے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی اس وقت ملزم وہاں سے فرار ہوگیا تھا لیکن پولیس اسے بہار سے گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔