اردو

urdu

Notice on Clashes over Dargah in Gujarat جوناگڑھ سرعام پٹائی اور تشدد معاملے پر گجرات حکومت کو نوٹس

By

Published : Jun 30, 2023, 2:26 PM IST

ریاست گجرات کے جوناگڑھ میں 16 جون کو جوناگڑھ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بعد مقامی لوگوں اور پولیس کے درمیان تشدد اور جھڑپیں شروع ہوئیں تھیں۔ اس دوران کم از کم چار پولیس اہلکار زخمی اور ایک شہری کی موت ہوگئی تھی۔ Notice on Clashes over Dargah in Gujarat

Etv Bharat
Etv Bharat

احمدآباد: گجرات کے جوناگڑھ میں موجود مجاوڑی گیٹ کے قریب غیبن شاہ پیر درگاہ کو مبینہ طور پر منہدم کرنے کے نوٹس کے بعد پولیس اور مسلمانوں کے درمیان تشدد اور تصادم ہوا تھا جس کے بعد پولیس کی جانب سے مشتبہ ملزمان کی سرعام پٹائی اور حراست میں تشدد کے معاملے پر گجرات ہائی کورٹ نے گجرات حکومت کو نوٹس جاری کی ہے۔

گجرات ہائی کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اے جے دیسائی اور جسٹس برین ویشنو کی ڈیویزن بینچ نے گجرات حکومت اور پولیس کے اعلی حکام کو نوٹس جاری کر17جولائی تک جواب طلب کیا ہے۔ اس معاملے پر عرضی گذار کے وکیل نے کہا کہ جن لوگوں نے پولیس کے خلاف شکایت درج کی ہے انہیں پولیس دھمکی دے رہی ہے۔ جس وکیل سے اس معاملے کے قانونی لڑائی لڑنے کی مدد مانگی جا رہی ہے ان کے اہل خانہ کو جوناگڑھ پولیس حراست میں لے کر وکیلوں کو دھمکی دی جا رہی ہے۔

اس معاملے پر گجرات سول سوسائٹی کی تنظیم لوک ادھیکار سنگھ اور مائناریٹی کوآرڈینیشن کمیٹی گجرات نے ایک مفاد عامہ کے عرضی کے ساتھ گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، اس پی آئی ایل میں جوناگڑھ پولیس کے مبینہ حراست تشدد اور سرعام پٹائی کے کئی معاملات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جوناگڑھ میں درگاہ کو انہدامی نوٹس دیے جانے پر ہنگامہ، ہجوم کا پولیس چوکی پر حملہ

واضح رہے کہ 16 جون کو جوناگڑھ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بعد مقامی لوگوں اور پولیس کے درمیان تشدد اور جھڑپیں شروع ہوئیں تھیں۔ اس نوٹیفکیشن میں سڑکوں پر مبینہ طور پر تجاوزات کرنے کے الزام میں پانچ اسلامی ڈھانچوں کو منہدم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس دوران کم از کم چار پولیس اہلکار زخمی اور ایک شہری کی موت ہو گئی۔ اسی طرح ریاستی ٹرانسپورٹ کی ایک بس اور ایک پولیس چوکی میں توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس معاملے میں تقریبا 180 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا اور اس کے بعد کم از کم 35 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details