اردو

urdu

ETV Bharat / state

کیا گجرات اردو ساہیتہ اکادمی نے اردو اداروں کو مالی تعاون دینا بند کر دیا ہے؟

Gujrat Sahitya Acedamy گزشتہ 12 دسمبر کو گجرات اردو ساہیتہ اکادمی گاندھی نگر کے مالی تعاون سے درگ میڈیا احمدآباد نے الفت اردو عنوان کے تحت احمدآباد میں ایک ادبی پروگرام کا انعقاد کیا۔ جہاں ساہتیہ اکادمی پر کئی سارے سوال اٹھاے جا رہے ہیں۔

Gujrat Sahitya Acedamy
کیا گجرات اردو ساہیتہ اکادمی نے اردو اداروں کو مالی تعاون دینا بند کر دیا ہے؟

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 8, 2024, 4:05 PM IST

کیا گجرات اردو ساہیتہ اکادمی نے اردو اداروں کو مالی تعاون دینا بند کر دیا ہے؟

احمدآباد: گجرات اردو ساہیتہ اکادمی گاندھی نگر کے مالی تعاون سے درگ میڈیا احمدآباد نے "الفت اردو" عنوان کے تحت احمدآباد میں ایک نام نہاد ادبی پروگرام کا انعقاد کیا۔ جہاں اکادمی پر تنقید کی جارہی ہے۔ اس معاملے پر گجرات اردو ساہتیہ اکیڈمی سے تعاون حاصل کر کے پروگرام کرنے والے آرگنائزر شبیر ہاشمی نے کہا کہ گزشتہ 12 دسمبر بروز منگل کو گجرات اردو ساہیتہ اکادمی، گاندھی نگر کے مالی تعاون سے درگ میڈیا احمدآباد نے الفت اردو عنوان کے تحت احمدآباد میں ایک نام نہاد ادبی پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔

اس پروگرام کی خبر مقامی طور پر کسی اردو شیدائی اور نہ ہی کسی اردو تنظیم ہی کو تھی۔ اردو کے نام پر کیے گیے اس پروگرام میں غیر اردو طبقہ ہی شریک تھا۔ اس پروگرام کا انتظام و انصرام بھی انہی لوگوں کےحوالے تھا۔ اس پروگرام کی خاص بات یہ رہی کہ نہ ہی اس پروگرام میں اردو زبان و ادب کی کوئی بات کی گئی اور نہ ہی اردو کا کوئی پیپر ہی پڑھا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ پروگرام میں 15 سے 20 لوگوں نے نیم ادبی انداز میں اپنے اپنے طور سے اردو کا حوالہ دیا اور کچھ لوگوں نے داغ کا ایک شعر تو کچھ نے غالب کے دو شعر اور کچھ نے اردو کے ادھر ادھر سے شعر سنا کر اپنی ذمہ داری پوری کر لی۔ کچھ لوگوں نے ساحر لدھیانوی کا ذکر کیا تو کچھ نے ان کے گیت بھی سنائے۔ اس طرح یہ اردو کے نام پر ایک ادبی پروگرام اختتام پزیر ہوا۔ اس پروگرام میں اکادمی کے صدر اور دیگر اراکین کے علاوہ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر زین العابدین انصاری بھی موجود تھے۔


انہوں نے مزید کہا کہ سال رواں کے دوران پچیس سے چھبیس اردو اداروں نے ادبی پروگرام کے لیے اپنا اپنا عریضہ پیش کیا تھا۔ مگر سبھی کو نامنظور کر دیا گیا۔ متذکرہ ادبی اداروں میں کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جو گزشتہ دو دہائیوں سے صوبائی اکادمی اور این سی پی یو ایل کے تعاون سے کامیاب پروگرام کرتے آرہے ہیں۔ مگر کسی کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔ اس پروگرام کے علاوہ امسال شاید ہی کسی کو مالی تعاون دیا گیا ہو۔


انہوں نے مزید کہا کہ ایک اپریل 2023 سے کسی بھی اردو ادارے کو پروگرام نہ دے کر گجرات میں اردو زبان و ادب کو حاشیہ پر رکھنے کی ایک سوچی سمجھی اور مثبت کوشش کی گئی ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ اس طرح سرکاری پیمانے پر سر عام اردو کا گلہ گھونٹا گیا ہے اور اردو کے مستقبل کے ساتھ دانستہ کھلواڑ بھی کیا گیا ہے۔


دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکومت گجرات کے ذریعے چلائی جانے والی اکادمی کے صدر بھاگیش جھا کا یہ آمرانہ قدم گجرات اردو ساہیتہ اکادمی کو مفلوج کرنے کے مترادف ہے۔ ایسی صورت میں کہ جب حکومت گجرات کے ذریعے مختلف صوبائی اکادمیوں کے لیے سال رواں کا مکمل فنڈ بھی مختص کیا گیا ھے۔ اس کے باوجود گجرات اردو ساہیتہ اکادمی کا فنڈ جاری نہیں کیا گیا۔


اس تعلق سے اردو اداروں اور تنظیموں نے اکادمی کے رجسٹرار سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ جواب دیا کہ کسی پروگرام کو منظور یا نا منظور کرنا ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے‌۔ اس تعلق سے منظوری کے لیے ایک الگ سے کمیٹی کام کرتی ہے۔ جو درخواستوں پر فیصلہ کرتی ہے۔ اس تعلق سے گجرات کا اردو حلقہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ اس کمیٹی میں اردو کے جانکار کتنے ممبر ہیں؟
یہ بھی پڑھیں:

قابل ذکر ہو کہ اکادمی سے رابطہ کرنے پر گجرات کی کچھ اردو تنظیموں کو زبانی یا ای میل کے ذریعے یہ جواب دیا گیا کہ ادبی پروگرام کے تعلق سے آپ کی درخواست کا عنوان نا مناسب ہے اس لیے آپ کو مالی تعاون نہیں دیا گیا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ یہی اکادمی گزشتہ دو دہائیوں سے ان تنظیموں کو برابر پروگرام دیتی آرہی ہے۔ لہٰذا یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ اس اکادمی کے کتنے ممبران اردو جانتے ہیں، جو عنوان طے کرتے ہیں ایک حتمی فیصلہ لیتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details