احمدآباد: گجرات اردو ساہیتہ اکادمی گاندھی نگر کے مالی تعاون سے درگ میڈیا احمدآباد نے "الفت اردو" عنوان کے تحت احمدآباد میں ایک نام نہاد ادبی پروگرام کا انعقاد کیا۔ جہاں اکادمی پر تنقید کی جارہی ہے۔ اس معاملے پر گجرات اردو ساہتیہ اکیڈمی سے تعاون حاصل کر کے پروگرام کرنے والے آرگنائزر شبیر ہاشمی نے کہا کہ گزشتہ 12 دسمبر بروز منگل کو گجرات اردو ساہیتہ اکادمی، گاندھی نگر کے مالی تعاون سے درگ میڈیا احمدآباد نے الفت اردو عنوان کے تحت احمدآباد میں ایک نام نہاد ادبی پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔
اس پروگرام کی خبر مقامی طور پر کسی اردو شیدائی اور نہ ہی کسی اردو تنظیم ہی کو تھی۔ اردو کے نام پر کیے گیے اس پروگرام میں غیر اردو طبقہ ہی شریک تھا۔ اس پروگرام کا انتظام و انصرام بھی انہی لوگوں کےحوالے تھا۔ اس پروگرام کی خاص بات یہ رہی کہ نہ ہی اس پروگرام میں اردو زبان و ادب کی کوئی بات کی گئی اور نہ ہی اردو کا کوئی پیپر ہی پڑھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ پروگرام میں 15 سے 20 لوگوں نے نیم ادبی انداز میں اپنے اپنے طور سے اردو کا حوالہ دیا اور کچھ لوگوں نے داغ کا ایک شعر تو کچھ نے غالب کے دو شعر اور کچھ نے اردو کے ادھر ادھر سے شعر سنا کر اپنی ذمہ داری پوری کر لی۔ کچھ لوگوں نے ساحر لدھیانوی کا ذکر کیا تو کچھ نے ان کے گیت بھی سنائے۔ اس طرح یہ اردو کے نام پر ایک ادبی پروگرام اختتام پزیر ہوا۔ اس پروگرام میں اکادمی کے صدر اور دیگر اراکین کے علاوہ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر زین العابدین انصاری بھی موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سال رواں کے دوران پچیس سے چھبیس اردو اداروں نے ادبی پروگرام کے لیے اپنا اپنا عریضہ پیش کیا تھا۔ مگر سبھی کو نامنظور کر دیا گیا۔ متذکرہ ادبی اداروں میں کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جو گزشتہ دو دہائیوں سے صوبائی اکادمی اور این سی پی یو ایل کے تعاون سے کامیاب پروگرام کرتے آرہے ہیں۔ مگر کسی کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔ اس پروگرام کے علاوہ امسال شاید ہی کسی کو مالی تعاون دیا گیا ہو۔