گجرات کے مسلم سماجی کارکنان نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خطاب پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
سماجی کارکن مجاہد نفیس نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے خطاب میں مزدور، بچوں کی تعلیم اور بچوں کی صحت سے متعلق کچھ بھی تذکرہ نہیں کیا اور مزدوروں کی زندگی دوبارہ سے پٹری پر لانے کی کوئی بات نہیں کی گئی، وزیراعظم کا خطاب صرف سَنت کے پروچن کی طرح ہی نظر آیا۔
گجرات کے سماجی کارکنان کا رد عمل معروف سماجی کارکن دانش قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم ایک بار پھر رات 8 بجے ٹی وی پر آئے لیکن 34 منٹ کے خطاب میں انھوں نے غریب مزدوروں کے لیے کوئی راحت کی خبر نہیں دی۔
دانش قریشی کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم مودی کی جانب سے اعلان کردہ 20 لاکھ کروڑ روپئے کے خصوصی اقتصادی پیکیج سے ہمارے ملک کی اقتصادی قوت کو استحکام حاصل ہوگا یا نہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
سماجی کارکن کوثر علی سید نے کہا کہ وزیر اعظم کے خطاب سے لوگوں نے بہت امیدیں کی تھی کہ انھیں کسی طرح کی راحت ملے گی اور لاک ڈاؤن کے دوران اچھی خبر سننے ملے گی لیکن انھوں نے 35 منٹ کے خطاب میں صرف 5 منٹ کام کی باتیں کیں۔
کوثر علی سید کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے لوکل کی بات کر کے آر ایس ایس کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔ غیر ریاستی مزدور کے لیے اس خطاب کوئی کام کی بات نظر نہیں آئی، بنا تیاری کے اس لاک ڈاؤن کی قیمت آج بھارت چکارہا ہے۔
اس تعلق سے سماجی کارکن مفیض احمد انصاری نے کہا کہ پوری دنیا گزشتہ چار ماہ سے کورونا وبأ سے جنگ لڑرہی ہے، پوری دنیا اس سے گھبرائی ہوئی ہے۔ وزیراعظم کے حالیہ خطاب سے لوگوں کو کافی امید تھی کی ملک کے لیے کچھ اچھا فیصلہ کیا جائے گا لیکن ایسا کچھ بھیؤ نہیں سننے کو ملا، غریب مزدور آج پیدل اپنے گھر جارہے ہیں جن کے لیے کوئی خاص بات وزیر اعظم نریندر مودی نہیں کی۔