ایسے میں گجرات کے مسلم سماجی کارکنان نے لاک ڈاؤن کی میعاد میں توسیع کا اسقبال تو ضرور کیا لیکن اس دوران پیدا ہونے والی پریشانیوں کو لے کر کئی سوالات بھی کھڑے کیے۔
اس تعلق سے سماجی کارکن نور جہاں دیوان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی میعاد میں اضافہ کیا جانا ضروری تھا اور ہم اس کی حمایت بھی کرتے ہیں مگر روز کما کر کھانے والے لوگوں کے پاس اب راشن نہیں ہے، کھانا نہیں ہے ایسے میں ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت کے کارکنان گھر گھر جاکر ضرورت مندوں تک راشن پہنچائے۔
وہیں سماجی کارکن کلیم صدیقی نے کہا کہ آج لاک ڈاؤن بڑھا دیا گیا ہے، لاک ڈاؤن سے مزدور، کسان اور روز کما کر کھانے والے لوگ پریشان حال ہیں، لاک ڈاؤن کی میعاد سے متعلق کوئی منصوبہ بندی نہیں نظر آرہی ہے۔
لاک ڈاؤن کی معیاد میں اضافہ، سماجی کارکنان کا ردعمل کلیم صدیقی نے مزید کہا کہ حکومت کو عوامی مفاد میں ایسا نظم کرنا چاہیے تھا کہ کوئی بھی بھوکا نہ سوئے، اب رمضان بھی شروع ہونے والا ہے اس دوران لوگ کیسے رمضان المبارک میں رہیں گے اس کے لیے منظم منصوبہ بندی کی ضرورت تھی لیکن اس کے برعکس صرف اعلان کردیا گیا کہ لاک ڈاؤن تین مئی تک نافذ رہے گا۔
سماجی کارکن حاجی اسرار بیگ مرزا نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں لاک ڈاؤن کو بڑھانا ضروری تھا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج غریب لوگ اس امید میں بیٹھے تھے کہ ان کے حق میں وزیراعظم کسی پیکیج کا اعلان کریں گے یا کوئی اچھا فیصلہ کریں گے لیکن اس پر وزیراعظم نے کوئی بات نہیں کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اب آنے والے دنوں میں رمضان آرہا ہے ایسے میں غریب لوگوں کی اپنے اپنے طریقے سے امداد کرنا چاہے۔
سماجی کارکن دانش قریشی نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ آج کے اعلان میں غریبوں کے لیے کسی پیکیچ کا اعلان کیا جائے گا لیکن اس کے برعکس انہوں نے کہا کہ آپ گھر میں ماسک بناکر پہنیں لیکن وہ یہ بھی بھول گیے کہ ملک میں لاکھوں کروڑوں لوگ ایسے ہیں جن کے پاس رہنے کہ لیے گھر تک نہیں ہے وہ ماسک کہاں سے بنائیں گے، تاہم روز کما کر کھانے والے لوگوں کے لیے کو منصوبہ نہیں بنایا گیا ہے جو حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
سماجی کارکن کوثر علی سید نے کہا کہ 'آج بھوک مری سے بڑی تعداد میں لوگ مررہے ہیں ان کے کھانے کا انتظام نہیں ہے اگر غریب سے امیر تک سبھی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے تو یہ سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ کتنے لوگ اس سے مرسکتے ہیں، اس لیے آج غریبوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے ان کے لیے حکومت کوئی اچھا منصوبہ تیار کرے'۔