احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے ہتک عزت کیس میں کانگریس رہنما راہل گاندھی کی نظرثانی درخواست مسترد کر دیا ہے اور ان کی سزا برقرار رکھا ہے۔ گجرات ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے سزا کا حکم مناسب ہے، مذکورہ حکم میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے درخواست خارج کی جاتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ راہل گاندھی الیکشن نہیں لڑ سکیں گے اور نہ ہی رکن پارلیمان (ایم پی) کی حیثیت سے اپنی حیثیت کی معطلی کو منسوخ کرنے کی درخواست کر سکیں گے۔ وہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ راہل گاندھی کے خلاف کم از کم 10 مجرمانہ مقدمات زیر التوا ہیں۔
بتادیں کہ راہل گاندھی کے وکیل نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں سورت کی ٹرائل کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزا کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے راہل گاندھی کو دو سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت منسوخ کردی گئی تھی۔ گجرات ہائی کورٹ نے اس حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر جمعہ کو اپنا فیصلہ سنایا۔
سماعت سے قبل ای ٹی وی بھارت سے ٹیلیفونک بات چیت میں ایڈووکیٹ پنکج چاپانیری نے کہا کہ کیس کی سماعت جمعہ کو ہوگی، کیونکہ راہل گاندھی کا کیس جسٹس ہیمنت پراچک کی عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔ 2 مئی کو گجرات ہائی کورٹ میں جسٹس ہیمنت پراچک کی ڈویژن بنچ نے مودی ہتک عزت کیس میں راہل گاندھی کی نظر ثانی کی درخواست کو مکمل قرار دیا۔ گجرات ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا اور ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ وہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد اس معاملے میں فیصلہ سنائے گا۔