احمدآباد:اس معاملے کی سماعت کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے گجرات حکومت کو نوٹس بھیجی ہے ۔ کیس کی مزید سماعت 18 اگست کو ہوگی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے حکومت کی قرار داد کے خلاف عبوری روک لگانے کی درخواست کی حالانکہ ہائی کورٹ نے اس مطالبے کو قبول نہیں کیا۔
اس مفادِ عامہ کی عرضی میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ریاستی حکومت کی یہ قرارداد قومی تعلیمی پالیسی کے بالکل خلاف ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق بھارتی ثقافت میں ہر مذہب کے اصول و اقدار کی قدر کی جاتی ہے، کسی ایک مذہبی کلام کا ذکر نہیں ہے۔ ریاستی حکومت اس طرح کسی بھی مذہب کے مقدس کلام کو ترجیح نہیں دے سکتی۔ پورے تعلیمی نظام کا بنیادی مقصد طلبا کی شخصیت کو نکھارنا ہے جس میں انسانیت، سائنسی نقطہ نظر، انسانی نقطہ نظر، انسانی فطرت کے اصول، آئینی حقوق، جرات و تنوغ کا احترام شامل ہے۔
قومی پالیسی میں درج کیا گیا ہے کہ قانونی ماہرین تعلیم سے متعلق سرگرمیوں کا تعین کرتے ہیں اور وہ ریاستی حکومت کو دیتے ہیں اور پھر ان پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ ریاستی حکومت اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا فیصلہ خود نہیں کرسکتی ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ اگر ایک بار اس نصاب پر عمل اور کتابوں کا فیصلہ ہو جائے تو یہ پٹیشن بے معنی ہو جائے گی، لہذا حکومت کی اس قرارداد پر عمل درآمد کے خلاف اسٹے لگایا جائے۔