اس پر ہماری آواز تنظیم کے کنوینر کوثر علی سید کہا کہ جس طرح سے تبلیغی جماعت پر میڈیا ٹرائل چلارہی ہے وہ بہت دکھ کی بات ہے۔
آج پورا ملک کورونا کے خلاف لڑائی لڑ رہا ہے لیکن بھارت میں تبلیغی جماعت کے نام پر ہندو مسلم کر نفرت کی آگ پھیلائی جا رہی ہے جبکہ ایک سے 20 مارچ تک 70 ہزار سے زائد لوگ گجرات کے بہت سے مندروں میں لوگ پھنسے ہوئے تھے لیکن اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تبلیغی جماعت کے مولانا سعد پر فریاد کی جارہی ہے تو دوسرے جگہ جو مذہبی مقامات پر جو لوگ پھنسے ہوئے تھے ان پر کاروائی کیوں نہیں کی جا رہی ہے؟