اردو

urdu

ETV Bharat / state

گجرات ضمنی انتخابات: نتائج پر تجسس برقرار

مہاراشٹر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی ملک کی متعدد ریاستوں میں ضمنی انتخابات کے لیے 21 اکتوبر کو ووٹنگ ہوئی تھی جس میں گجرات اسمبلی کی 6 نشستیں بھی شامل ہیں، ان تمام نشستوں کے لیے کل(24 اکتوبر) کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔

گجرات ضمنی انتخابات

By

Published : Oct 23, 2019, 9:02 PM IST

مہاراشٹر کی 288 اور ہریانہ کی 90 اسمبلی نشستوں کے علاوہ گجرات میں بناس کانٹھا ضلع کے تھراڈ، پاٹن کے رادھن پور، مہسانہ کت کھیرالو، اراولی میں بائیڈ، احمد آباد کی امرائی واڑی اور مہی ساگر کی لوناولا اسمبلی سیٹ پر ووٹ ڈالے گئے تھے جس میں تھراڈ اسمبلی نشست پر سب سے زیادہ 65 فیصد جبکہ امرائی واڑی سیٹ پر سب سے کم 31 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔

گجرات ضمنی انتخابات، ویڈیو

گجرات کی 6 اسمبلی نشستوں پر پولنگ انتہائی سست رفتار سے شروع ہوئی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
ووٹنگ کی فیصد کے لحاظ سے تھراڈ میں 65.47 فیصد، رادھن پور میں 59.87 فیصد، کھیرالو میں 42.81 فیصد، بائیڈ میں 57.81 فیصد، امرائی واڑی میں 31.53 فیصد اور لوناولا میں 47.54 فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔

اس درمیان سب کی نگاہیں گجرات اسمبلی کے ضمنی انتخابات پر ہیں کیونکہ اس انتخابات کو وزیراعلی وجے روپانی کے لیے وقار کی جنگ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ بی جے پی حکومت گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ان 6 نشستوں میں سے 4 پر قبضہ کیا تھا۔
تاہم یہ ضمنی انتخابات رادھن پور اور بائید میں ممبران اسمبلی الپیش ٹھاکر اور دھول سنگھ جالا کے استعفی کی وجہ سے ہوئے ہیں، ان دونوں نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
اس سے بڑھ کر بی جے پی نے اس ضمنی انتخابات میں ان دونوں نشستوں پر انہیں ہی (الپیش ٹھاکر اور دھول سنگھ) امیدوار بنایا ہے۔
اس کے علاوہ تھراڈ، لوناولا، کھیرالو اور امرائی واڑی میں اس لیے ضمنی انتخابات ہوئے کیونکہ ان چاروں نشستوں کے ممبران اسمبلی اب لوک سبھا کے رکن بن گئے ہیں۔

آپ کو یہ بھی بتا دیں کہ رادھن پور کے دونوں امیدوار الپیش ٹھاکر اور رادگھو دیسائی یہاں ووٹ نہیں دے سکے ، کیونکہ دونوں مقامی نہیں ہیں اور ان کا ووٹ اس حلقے میں نہیں آتا۔
واضح رہے کہ رادھن پور میں الپیش ٹھاکر ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے وجے روپانی حکومت میں وزیر بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں تاہم ضمنی انتخابات کے نتائج ہی الیپش کے سیاسی مستقبل کا سفر طےکرسکتے ہیں۔

ریاست کی بایڈ کی نشست بھی کافی اہم مانی جا رہی ہے کیونکہ یہ نشست کانگریس کا مضبوط گڑھ رہی ہے اور گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے ہی اس سیٹ پر قبضہ کیا تھا لیکن کامیاب امیدوار دھول سنگھ جھالا کانگریس چھوڑ کر اس مرتبہ بی جے پی سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
اسمبلی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرنے والی بی جے پی کے لیے اس بار تمام 6 نشستوں پر قبضہ کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔
اب یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ ووٹوں کی گنتی کے بعد کون سی پارٹی ان پر قبضہ کرتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details