احمدآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین گجرات کے ترجمان دانش قریشی نے کہا کہ سب سے پہلے نوراتری کی شروعات میں دو نوجوان مسلمانوں کی گربے کے نام پر پٹائی کی گئی اور کہا گیا کہ وہ گربا کھیلنے گیے تھے لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ سندھو بھون سے لوٹ رہے تھے اور راستے میں انہیں نشانہ بنایا گیا۔ تو بجرنگ دل اور وی ایچ پی پر پابندی کیوں نہیں لگائی جاتی ہے جو اس طرح بے گناہ لوگوں کو پیٹتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں ایسی تنظیموں کے خلاف گجرات حکومت سختی سے کاروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری مرتبہ بیٹ دوارکہ میں گزشتہ 5 دنوں سے مہندم کاروائی چل رہی ہے پولیس کو ہر جگہ تعینات کر دیا گیا کسی کو گھر سے باہر نکلنے نہیں دیا جا رہا ہے ایسے میں کارپویشن کو اعتماد میں لیے بغیر یہ کارروائی کی جا رہی ہے دوارکہ میں جو نیا بریج تعمیر ہورہا ہے جس کا رجسٹریشن وقف بورڈ میں ہے لیکن اس کے باوجود بھی وہاں پر بنے مزار کو توڑا گیا اور بٹالین مسجد کو بھی توڑ نے کا منصوبہ بنایا گیا وہ مسجد بھارت کی آزادی کی وراثت ہے۔ یہاں ایک طرفہ کارروائی فرقہ پرست کی بنیاد پر جا رہی ہے اور دوسرے مذہب کے کسی بھی ادارے یا مذہبی مقامات کو توڑا مسمار نہیں کیا جارہا ہے۔ صرف مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو منہدم کیا جا رہا ہے جو غلط ہے ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔