گجرات کنٹرول آف ٹیرارزم اینڈ آرگنائزڈ کرائم ایکٹ بل کے نافذ ہونے پر گجرات بی جے پی کے صدر جیتو واگھانی نے کانگریس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تب سے وہ اس قانون کو منظور کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن مرکز میں اس وقت کانگریس کی حکومت ہونے کی وجہ سے صدر جمہوریہ نے کانگریس کے اشارے پر یہ قانون پاس نہیں ہونے دیا-'
گجرات سرحدی ریاست ہے۔ اس لیے یہاں کئی مرتبہ ملک مخالف سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں جو لوگ ایسا کام کر رہے ہیں ان پر سخت سے سخت قانون کے تحت سزا دینے کی ضرورت تھی، اسی لیے آج سے 'گجکوک' قانون گجرات میں نافذ کیا گیا۔
گجرات گجکوک قانون نافذ العمل ہوگیا ہے اس تعلق سے انہوں نے مزید کہا کہ 'گجرات کے لوگوں کی سلامتی و حفاظت کے لیے اس قانون کو بنانے کی اشد ضرورت تھی۔ ہم اس قانون کا خیر مقد کرتے ہیں۔'
انہوں نے کانگریس کو بھی کہا کہ 'یہ قانون عوام کے لیے ہے۔ اس لیے اس قانون کا استقبال کانگریس کو بھی کرنا چاہے۔'
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے گوجکوٹوک کو منظوری دی اس قانون کے تحت ریاست کے 1600 کلومیٹر طویل ساحلی علاقے اور سرحدوں کا تحفظ ہوگا۔ اس قانون کی مدد سے ریاست کی پولیس کو اضافی اختیارات ملیں گے ، تاکہ وہ دہشت گردی کے خلاف سختی سے لڑ سکیں۔
غور طلب ہو کہ گجرات کے وزیر اعلی کی حیثیت سے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2001 میں پہلی بار اس قانون کو ریاستی اسمبلی میں پیش کیاتھا ۔ لیکن صدر جمہوریہ نے اس مجوزہ قانون کو تین بار منظور کرنے سے انکار کردیا تھا۔ گوجکوک مہاراشٹر آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (ایم سی او سی اے) جیسا ہی ایک قانون ہے۔ اسے 2004 میں اے پی جے ابوالکلام اور سن 2008 میں پرتبھا پاٹل اور سنہ 2016 میں پرنب مکھرجی نے مسترد کردیا تھا اور اس بل میں کچھ تبدیلیوں کا مشورہ دیا تھا۔لیکن اب ایک دسمبر سے یہ قانون گجرات میں باقائدہ نافذ ہو گیا ہے۔