احمد آباد: ریاست گجرات کے احمدآباد کی ایک ہوٹل میں 13 اپریل، 2023 کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بھارتی اور پاکستانی دونوں ملکوں میں بند ماہی گیروں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کی جیلوں میں 750 کے قریب کی ماہی گیری بند ہیں۔جو علاقائی سرحد کے باہر سے گرفتار کیے گئے تھے۔ پاکستان اور بھارت دونوں میں بیک وقت پریس کانفرنس کی گئی جہاں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے نام خط لکھا گیا جس میں ماہی گیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ نیشنل فش ورکرز فورم (این ایف ایف) کے رہنما عثمان غنی نے گرفتار ماہی گیروں کی رہائی اور قیدیوں سے متعلق مشترکہ عدالتی کمیٹی کی تشکیل نو پر زور دیا۔ کانفرنس میں بھارت اور پاکستان دونوں کے ماہی گیروں کے مسائل پر روشنی ڈالی گئی جنہیں آبی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے، جن پر متعلقہ ملک کے پاسپورٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد ہے اور عدالتوں کے ذریعے مقدمے کی سماعت کے بعد انہیں چند ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم، ان کی رہائی ان کی گرفتاریوں کی طرح جلدی نہیں ہوتی ہے۔
بین چامودیا، جن کا بھتیجا گزشتہ 5 سال سے پاکستان کی جیل میں قید ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرا بھتیجا کس حال میں ہے۔ پانچ سال سے ہر ایک دن، ہم خوف کے عالم میں جی رہے ہیں۔ اسی طرح دیو کی خواتین بھی خوف میں ہیں کیوں کہ دیو گزشتہ تین چار سالوں میں 46 ماہی گیر گرفتار ہوئے جو پاکستان کی جیل میں بند ہیں۔ دیو کے رہنے والے چگن نے کہا کہ میں نے یہاں کے لوگوں کے دکھ کو دیکھا ہے اور میں روزانہ ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ وہ امید نہ چھوڑیں۔ ریکارڈ کے مطابق 654 بھارتی ماہی گیر اب بھی پاکستان کی لنڈی جیل کراچی میں قید ہیں۔ جن میں سے 631 ماہی گیر کافی عرصہ قبل اپنی سزائیں مکمل کر چکے ہیں اور ان کی قومیت کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔