احمدآباد:شریف ملک نے گجرات فسادات 2002 Gujarat Riots کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ 28 فروری 2002 کی بھیانک صبح آج بھی ہم یاد کرتے ہیں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔'
گجرات فرقہ وارانہ فسادات کا درد ناک منظر شریف ملک کی زبانی انہوں نے کہا کہ 20 سال قبل گجرات کی تاریخ کا گھناؤنا منصوبہ بند قتل عام 28 فروری 2002 کو انجام دیا کیا گیا اور میرے جیسے بہت سے لوگوں کو ریلف کیمپ میں بھیج دیا گیا، مجھے بھی فساد کے بعد شاہ عالم ریلیف کیمپ میں بھیج دیا گیا، وہاں میں نے پانچ ماہ گزارے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فساد متاثرین ہم جیسوں کو اپنا خود کا مکان چھوڑ کر ریلیف کیمپ میں رہنا پڑا۔
کچھ ماہ بعد ریلیف کالونی تعمیر ہوئی جس میں ہم سبھی کو رہنے کے لیے مکان دیا گیا۔ ہم ماحول پُرامن ہونے کے بعد کچھ ماہ کے بعد اپنے رشتہ داروں کے وہاں احمدآباد کے رامول علاقے میں رہنے چلے گئے۔
وہاں مدنی نگر میں جمعیت علماء ہند گجرات نے بھی مدنی نگر ریلیف کالونی تعمیر کرائی تھی، وہاں ہمارے جیسے بہت سے لوگوں کو رہنے کے لیے مکان دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
Exclusive Interview with Gujarat Riots Victim: گجرات فرقہ وارانہ فساد کے عینی شاہد کے ساتھ خاص بات چیت
انہوں نے کہا کہ 2008 احمدآباد سلسلہ وار بم دھماکہ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، لیکن ہم 20 سال سے عدالت سے انصاف کی فریاد کر رہے ہیں، لیکن اب تک انصاف نہیں ملا۔ مجرم اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ ہمیں عدالت پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ فساد کے بعد میں نے سماجی خدمات کا کام شروع کیا۔ 'ہم نے فساد متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے الپ سنکھیک ادھیکار منچ نام کی تنظیم قائم کی اور ہر جگہ انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے کا کام کر رہا ہوں۔'