اردو

urdu

ETV Bharat / state

سرخیز روضہ کی رونق پر کورونا کا اثر

کورونا وائرس کا اثر سرخیز روضہ پر بھی نظر آ رہا ہے کیونکہ سرخیز روضہ کورونا وائرس کی وجہ سے اب بالکل ویران نظر آرہا ہے۔

سرخیز روضہ کی رونق پر کورونا کا اثر
سرخیز روضہ کی رونق پر کورونا کا اثر

By

Published : Jun 26, 2020, 8:49 PM IST

احمدآباد کا سرخیز علاقہ جہاں حضرت شیخ احمد کھٹو گنج بخشؒ کا روزہ مبارک ہے، جسے عام طور سے سرخیز روضہ کہا جاتا ہے۔ اس روضے پر ہمیشہ عقیدت مندوں اور سیاحوں کا اژدہام نظر آتا تھا اور پوری دنیا کے سیاح سرخیز روضہ کی سیر کرنے آتے تھے۔

دیکھیں ویڈیو

حالانکہ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد مسجدوں اور درگاہوں کے دروازے کھول دیے گئے ہیں، اس لئے لوگ نماز ادا کرنے سرخیز روضہ پہنچ رہے ہیں لیکن جس طرح کی رونق لاک ڈاؤن سے قبل سرخیز روزہ میں نظر آتی تھی، وہ اب بالکل ماند پڑ گئی ہے۔

سرخیز روضہ

اس تعلق سے سرخیز روزہ کمیٹی کے سیکریٹری ببلو خان نے بتایا کہ، ''سرخیز روضہ ایک عالمی ورثہ ہے، جہاں ہم ہر روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھومنے آیا کرتے تھے۔ سیر و سیاحت کا ایک عظیم مرکز ہے، جہاں وزیراعظم نریندرمودی اور اے پی جے عبدالکلام اور کئی دیگر عظیم ہستیاں بھی تشریف لا چکی ہیں۔کورونا کی وجہ سے یہاں کا ماحول بالکل بدل گیا ہے۔''

انہوں نے کہا، 'اب سر خیز روزہ کے دروازے سے کھلنے کے باوجود لوگ آنے سے ڈر رہے ہیں اور تقریباً 10 فیصد سیاح ہی سرخیز روزہ کی سیر کرنے آ رہے ہیں، جس طرح لوگ یہاں نماز پڑھنے آتے تھے۔ وہاں اب نمازیوں کی کمی ہو چکی ہے۔

حالانکہ ہم کورونا وائرس سے بچنے کے لئے ہر طرح کی احتیاطی اقدامات ہم اٹھا رہے ہیں، لیکن احمدآباد میں کورونا وائرس اس قدر پھیلا ہے۔ فی الحال لوگ باہر نکلنے سے ڈر ہے ہیں۔''

سرخیز روضہ

سرخیز روزہ میں آنے والے عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ،'' وہ اپنی فیملی کے ساتھ ہر ہفتے سرخیز روزہ گھومنے آتے تھے، یہاں آکر بہت سکون ملتا تھا۔''

عقیدت مندوں نے بتایا کہ،''خوبصورت مناظر اور درگاہ کو دیکھ کر ہی ہمارا دل خوش ہو جاتا تھا اور ہماری تمام پریشانی و تناؤ کم ہو جاتا تھا لیکن لاک ڈاؤن سرخیز روزہ بند کردیا گیا تھا اور روزہ اب کھلنے کے باوجود بھی ہم باہر نہیں نکل رہا ہے۔''

سرخیز روضہ

عقیدت مندوں نے کہا کہ، ''لاک ڈاؤن میں نرمی ملنے کے بعد پہلی بار ہم سرخیز روزہ اپنی فیملی کے ساتھ گھومنے آئے ہیں، لیکن یہاں آکر بالکل مختلف ماحول دیکھ رہے ہیں۔

پہلے جس طرح سے یہاں پر عوام کا ہجوم نظر آتا تھا اب یہاں پر مشکل سے دو چار فیملی گھومنے کے لیے آرہی ہے اور باہر کے سیاح تو بالکل بھی نہیں آرہے ہیں۔''

ABOUT THE AUTHOR

...view details