احمدآباد کا سرخیز علاقہ جہاں حضرت شیخ احمد کھٹو گنج بخشؒ کا روزہ مبارک ہے، جسے عام طور سے سرخیز روضہ کہا جاتا ہے۔ اس روضے پر ہمیشہ عقیدت مندوں اور سیاحوں کا اژدہام نظر آتا تھا اور پوری دنیا کے سیاح سرخیز روضہ کی سیر کرنے آتے تھے۔
حالانکہ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد مسجدوں اور درگاہوں کے دروازے کھول دیے گئے ہیں، اس لئے لوگ نماز ادا کرنے سرخیز روضہ پہنچ رہے ہیں لیکن جس طرح کی رونق لاک ڈاؤن سے قبل سرخیز روزہ میں نظر آتی تھی، وہ اب بالکل ماند پڑ گئی ہے۔
اس تعلق سے سرخیز روزہ کمیٹی کے سیکریٹری ببلو خان نے بتایا کہ، ''سرخیز روضہ ایک عالمی ورثہ ہے، جہاں ہم ہر روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھومنے آیا کرتے تھے۔ سیر و سیاحت کا ایک عظیم مرکز ہے، جہاں وزیراعظم نریندرمودی اور اے پی جے عبدالکلام اور کئی دیگر عظیم ہستیاں بھی تشریف لا چکی ہیں۔کورونا کی وجہ سے یہاں کا ماحول بالکل بدل گیا ہے۔''
انہوں نے کہا، 'اب سر خیز روزہ کے دروازے سے کھلنے کے باوجود لوگ آنے سے ڈر رہے ہیں اور تقریباً 10 فیصد سیاح ہی سرخیز روزہ کی سیر کرنے آ رہے ہیں، جس طرح لوگ یہاں نماز پڑھنے آتے تھے۔ وہاں اب نمازیوں کی کمی ہو چکی ہے۔