Admissions in School چھ سال میں ایک دن کم عمر کے بچوں کا بھی اسکولز میں داخلہ لیا جائے، گجرات ہائی کورٹ کا فیصلہ - احمد آباد خبر
گجرات ہائی کورٹ نے آج اپنے ایک فیصلہ میں کہا کہ اگر کسی بچہ کی عمر چھ سال مکمل ہونے میں ایک دن باقی ہے تو اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ ایسے بچوں کا داخلہ اسکول میں لے لیں۔
احمد آباد:رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے مطابق پہلی جماعت میں داخلہ لینے کے لیے بچے کی عمر کا 6 سال ہونا لازمی ہے۔ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں مختلف درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ ایسے میں ایک درخواست ایسی تھی کہ جس میں بچے کی عمر 6 سال مکمل ہونے میں صرف ایک دن باقی تھا، جس کی وجہ سے اس بچے کو اسکول میں داخلہ نہیں دیا گیا۔ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ طالب علم کی چھ سال کی عمر میں اگر ایک دن کم ہے تو اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ایسے بچوں کا اسکول میں داخلہ لے لیں۔
دراصل گجرات کے ایک شخص نے ریاستی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کی نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق جب تک بچے کی عمر چھ سال کی مکمل نہیں ہوتی اسے اسکول میں داخلہ نہیں دیا جائے گا، لیکن اس کیس میں والدین نے بتایا کہ بچے کی پیدائش 1۔6۔2017 ہے اور چھ سال کی عمر مکمل کرنے صرف ایک دن کم ہے۔ایسے حالات میں بچے کو سنئیر کے جی دوبارہ پڑھنا پڑھ سکتا یے۔ اس لیے گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا
مزید پڑھیں:احمدآباد: اقلیتی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کا معاملہ ہائی کورٹ پہنچا
گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملے پر سماعت کرتے حکم دیا کہ 6 سال عمر میں ایک دن باقی رہ جانے والے بچوں کو اسکول میں داخلہ دیا جاے ۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ہزاروں والدین کے لئے امید کی کرن نظر آ رہی ہے۔