حال ہی میں ہوئے مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کو اکثریت کے ساتھ جیت حاصل ہوئی لیکن اسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کر پائی۔ گجرات میں 2022 میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا مغربی بنگال کے نتائج کا اثر گجرات کے اسمبلی انتخابات پر پڑ سکتا ہے؟
کیا مغربی بنگال کے نتائج کا اثر گجرات کے اسمبلی انتخابات پر پڑ سکتا ہے؟
ایم آئی ایم نے مغربی بنگال میں سات نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن تمام سیٹوں پر اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حتی کہ فر فرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی سے مجلس نے اتحاد کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ بھی ناکام رہی۔ اب 2022 میں گجرات میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، ایسے میں دیکھنے کے لائق ہوگا کہ وہاں ایم آئی ایم کی کارکردگی کیسی رہے گی۔
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین گجرات کے ترجمان دانش قریشی نے کہا کہ مغربی بنگال اور گجرات کی سیاست دونوں الگ الگ ہیں۔ گجرات میں ایم آئی ایم کی انٹری سے پہلے سے ہی نریندرمودی اور امت شاہ کی بی جے پی پارٹی کافی مضبوط تھی اور گجرات میں اپوزیشن میں کانگریس تھی۔ وہیں، مغربی بنگال میں نہ بی جے پی اور نہ ہی کانگریس کا وجود ہے۔ وہاں ٹی ایم سی اور لیفٹ پارٹی کے اتحاد کے درمیان انتخابات کی لڑائی تھی۔ وہاں کے سیاسی حالات بدلے، اس لیے میم کو جگہ نہیں ملی لیکن نا امید نہیں ہم آئندہ انتخابات میں دوبارہ کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ ایم آئی ایم نے مغربی بنگال میں سات نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن تمام سیٹوں پر انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حتی کہ فر فرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی سے مجلس نے اتحاد کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ بھی ناکام رہی۔
دانش قریشی نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بنگال میں ہماری جگہ بنے گی اور پورے ملک میں ہم اپنی جگہ بائیں گے۔ گجرات میں تو پہلی مرتبہ ہی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے کر ہم نے اچھے نتائج دیے ہیں تو ایسے میں گجرات کا موازنہ مغربی بنگال سے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مغربی بنگال کی سیاست کا گجرات میں کوئی اثر نہیں ہوگا۔ یہاں ہم بڑی مضبوطی کے ساتھ ابھریں ہیں اور آنے والے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں بھی ہم بڑی کامیابی کے ساتھ جیت درج کریں گے۔