مفتی عبدالقیوم نے کہا کہ ایک جانب حجاب کو مذہب سے جوڑ کر دیکھا جارہا ہے تو دوسری جانب اسکولوں میں بھگوت گیتا پڑھانے کی بات کی جارہی ہے۔ کیا یہ مذہبی کتاب نہیں ہے؟ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ حجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے اور کہا جارہا ہے کہ آپ کو کیا پہننا ہے اور کیا نہیں پہننا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لباس پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ بھگوا پہن کر سنسد میں جاسکتے ہیں تو، اسکولوں میں حجاب پہن کر کیوں نہیں جا سکتے؟
Hijab Row: اسکولوں میں حجاب پر پابندی مضحکہ خیز
حجاب معاملے کو ایک جانب سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف گجرات کے تعلیمی نصاب میں بھگوت گیتا کو شامل کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں اس معاملے پر جمعیت علمائے ہند (مولانا ارشد مدنی) گجرات کے جنرل سیکریٹری مفتی عبدالقیوم نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ بھگوا پہن کر سنسد میں جاسکتے ہیں تو، اسکولوں میں حجاب پہن کر کیوں نہیں جا سکتے؟ انہوں نے اسکولوں میں حجاب پر پابندی عائد کرنے کو مضحکہ خیز بتایا۔ Call for ban on hijab in educational institutions is ludicrous
اسکولوں میں حجاب پر پابندی مضحکہ خیز
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ حجاب تہذیبی، پہچان اور انسانیت کا معاملہ ہے۔ اسے سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ کپڑے پہننے کا انتخاب پہننے والے کو ہونا چاہیے۔ اس معاملہ میں زبردستی کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھگوا پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے تو پھر اسکولوں میں حجاب پر کس طرح پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ حجاب کو تعلیم سے جوڑا جارہا ہے اور اسکولوں میں حجاب پہننے سے روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حجاب، تعلیم میں رکاوٹ نہیں ہے۔