احمد آباد:بلقیس بانو کیس میں سپریم کورٹ نے مجرموں کی رہائی کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ اور دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس تعلق سے جماعت اسلامی ہند گجرات کے صدر ڈاکٹر سلیم پٹی والا نے کہا کہ فیصلہ جو ہے وہ عدلیہ کی جیت کا فیصلہ ہے اور عدلیہ میں لوگوں کا یقین اور اعتماد بہت بڑا ہے اصل میں جن لوگوں کو گجرات ہائی کورٹ نے بری کر دیا تھا اج اس فیصلے کو پلٹ کر سپریم کورٹ نے انہیں واپس سرنڈر ہونے کا حکم دیا ہے اور انہیں دوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے یہ ان مجرموں کی منہ پر بہت بڑا تماچہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بلقیس بانو کیس: مجرموں کی رہائی کا فیصلہ مسترد، دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کا حکم
وہیں بلقیس بانو کی انصاف کی لڑائی مثال دینے کے لیے ہمیشہ سے کھڑے رہنے والی سماجی کارکن نورجہاں دیوان نے کہا کہ اج ہم لوگ بہت زیادہ خوش ہیں کہ ایک عورت جو برسوں سے انتظار کر رہی تھی کہ کب اس کو انصاف ملے گا اج اس بلقس بانو کا انتظار ختم ہوا ہے سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے ہم اس کا استقبال کرتے ہیں سپریم کورٹ سے ہمیں کافی امیدیں تھی اور اس امید پر کھرے اترے ہیں اگے ہم چاہتے ہیں کہ اگر یہ معاملہ مہاراشٹر کورٹ مل جاتا ہے تو ہم مہاراشٹر کی کورٹ سے بھی مطالبہ کریں گے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
وہیں گزشتہ سال بلقیس بانو ہمیں معاف کرو نامی ریلی نکالے والے کوثر علی سید نے کہا کہ گزشتہ سال 26 ستمبر سے ہمارا دو اکتوبر کے درمیان رندھئک سے پیدل ریلی بلقیس بانو ہمیں معاف کرو ہم نے نکالی تھی جو گاندھی نگر تک آنے والخ تھی لیکن جیسے ہی ہم لوگ رندھیک پور پہنچے اس سے پہلے ہمارے 10 لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا لیکن اس کا کافی زیادہ امپیکٹ ہوا اور اسے نیشنل انٹرنیشنل میڈیا میں کافی دیکھا گیا جس کا نتیجہ ہے کہ اج ملکس بانوں کو انصاف ملا لیکن ہم اس کو بھی پورا انصاف نہیں کہتے ہم چاہتے ہیں کہ جن لوگوں نے ان مجرموں کو چھوڑنے کا دباؤ دیا تھا انہیں بھی سبق سکھایا جائے اور انہیں بھی سزا دی جائے تاکہ دوبارہ ایسا کوئی بناؤ نہ بن سکے۔ سپریم کوٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہیں اور بلقیس بانو کو اگے بھی پورا انصاف ملے ایسی امید کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ جماعت اسلامی ہند گجرات کے ذمہ دار اقبال مرزا نے کہا کہ فل کس بانو نے اتنے سال قانونی لڑائی لڑک کر بہت مشکل سے گنہگاروں کو جیل کی سزا سنائی تھی لیکن گجرات سرکار نے ان مجرموں کو چھوڑ دیا اور اج حالت ایسی ہو گئی ہے کہ جو سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کو انصاف دیا ہے اس کا ویلکم کرنے کے لیے ہمیں اگر کسی طرح کا پروگرام کرنا ہے تو پولیس ہمیں اس کی بھی اجازت نہیں دیتی اور یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اگر یہ قدم لوک سبھا انتخابات سے قبل پولرائزیشن کے لیے کیا گیا ہے تو بھارت کے عوام کو سوچنا ہوگا کہ ہم کس سطح پر آگئے ہیں اس معاملے پر بھی ہمیں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔