نئی دہلی:بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے قصورواروں کو سزا مکمل ہونے سے قبل رہائی کی اجازت دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر عرضداشتوں پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ مجرمین کی رہائی کے گجرات حکومت کے احکامات پر سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کی سخت الفاظ میں سرزنش کی۔ سپریم کورٹ نے 2002 کے گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے والے 11 مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے حکم کو مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ریاست گجرات کی طرف سے اختیارات کا استعمال طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام 11 مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالت کا فرض ہے کہ وہ صوابدیدی احکامات کو جلد از جلد درست کرے اور عوام کے اعتماد کی بنیاد کو برقرار رکھے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جس ریاست میں کسی مجرم پر مقدمہ چلایا جاتا ہے اور سزا سنائی جاتی ہے، وہ مجرموں کی معافی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ، ریاست گجرات مجرموں کی معافی کے احکامات پاس کرنے کی اہل نہیں تھی۔ واضح رہے بلقیس بانو اجتماعی سعإت دری کا کیس مہاراشٹر میں چلایا گیا تھا۔
2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اور ان کے خاندان کے افراد کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس اجول بھؤیان پر مشتمل خصوصی بنچ نے مجرموں کی جیل واپسی کے احکامات جاری کرتے ہوئے متاثرہ کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے 15 اگست 2022 کو اکتوبر 2023 میں گجرات حکومت کی استثنیٰ کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو عصمت دری کیس کے 11 مجرموں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کی کارروائی کی قانونی حیثیت کے سوال پر تمام فریقوں کو سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔