احمد آباد:گجرات ہائی کورٹ نے منگل کو ایک عرضی کو خارج کر دیا جس میں پنج وقتہ اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے مطابق اذان کی آواز آلودگی پیدا نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ 10 منٹ سے بھی کم وقت تک رہتی ہے۔ چیف جسٹس سنیتا اگروال اور جسٹس انیرودھا مائی کی بنچ نے گاندھی نگر کے ایک ڈاکٹر دھرمیندر پرجاپتی کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو مسترد کر دیا۔ ڈاکٹر دھرمیندر پرجاپتی نے اپنے ہسپتال کے قریب مسجد سے دن میں پانچ بار اذان دینے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے عرضی میں کہا کہ اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر کے استعمال سے صوتی آلودگی پیدا ہوتی ہے اور محلے کے لوگوں خصوصاً مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر پرجاپتی نے دلیل دی کہ لاؤڈ سپیکر پر اذان کی اس طرح کی تلاوت سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی بھی خلاف ورزی ہے۔
تاہم بنچ نے کہا کہ "ہم یہ سمجھنے میں قاصر ہیں کہ صبح کے وقت لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان دینے والی انسانی آواز کس طرح صوتی آلودگی پیدا کرنے کی ڈیسیبل حد تک پہنچ سکتی ہے، جس سے عوام کی صحت کو بڑے پیمانے پر خطرات لاحق ہوتے ہیں؟"۔
ججز نے کہا کہ درخواست میں سائنسی طور پر یہ ظاہر کرنے کے لیے کوئی بنیاد نہیں رکھی گئی تھی کہ 10 منٹ تک اذان سے پیدا ہونے والی آواز 'صوتی آلودگی' کا باعث بنتی ہے۔ گڑبڑ اور شور کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے مزید کہا کہ "تم بھی دو پوجا کرتے ہو، ٹمپلے میں بھجن کرتے ہو، کیا اس سے صوتی آلودگی پیدا نہیں ہو رہی ہے؟"