اگر ہم بات کریں ریاست گجرات کے شہر احمدآباد کے مدارس کی، تو یہاں کے سرخیز علاقے میں موجود دارالعلوم شیخ احمد کھٹو میں بڑی تعداد میں طلباء دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن کورونا وائرس کے پیش نظر گزشتہ 7ماہ سے یہ مدرسہ بند ہے جس کے سبب مدارس کے اسٹاف کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احمد آباد کے مدارس ہنوز بند، احمد آباد شہر کی بنیاد رکھنے والے چار احمد میں سے ایک حضرت شیخ احمد گنج بخش کھٹو بھی ہیں، انہی کے نام پر احمدآباد کے سرخیز روزہ کے قریب دارالعلوم شیخ احمد کھٹو سنہ 2000 میں تعمیر کیا گیا تھا۔
پہلے یہ ادارہ سرخیز روزہ بڑی درگاہ میں قائم کیا گیا تھا لیکن اب نئے طریقے سے سرخیز درگاہ کے باہر بنایا گیا ہے۔ اس دارالعلوم میں تقریباً 25 اسٹاف کام کرتے ہیں اور 200 سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں لیکن کورونا کے سبب مدرسے کو بند کر دیا گیا۔
اس تعلق سے دارالعلوم شیخ احمد کھٹو کے ٹرسٹی محمد ہارون احمدصدیقی نے کہا کہ گجرات میں ہزاروں مدارس ہیں جہاں لاکھوں بچے زیر تعلیم ہیں اور انہیں پڑھانے کے لیے بڑی تعداد میں اساتذہ خدمت انجام دے رہے ہیں لیکن کورونا وائرس کے سبب تمام مدارس اب تک بند ہیں جس سے بچوں کی پڑھائی کو کافی نقصان ہورہا ہے ساتھ ہی ان مدارس کے مولویوں کو سب سے زیادہ اقتصادی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دارالعلوم شیخ احمد کھٹو میں کورونا سے قبل 14 مولوی ٹیچر ملازمت کر رہے تھے لیکن کورونا کے سبب یہ دارلعلوم بند ہے اور بہت سے اساتذہ گجرات چھوڑ کر اپنے وطن چلے گیے، کچھ ماہ تک انہیں مکمل تنخواہ دی گئی لیکن اب ان مدارس کو رمضان المبارک و دیگر مواقع پر چندہ نہ ملنے سے اساتذہ کی تنخواہ دینا مشکل ہو گیا ہے۔
ایسے میں مدراس کے ذمہ داران کا مطالبہ ہے کہ گجرات وقف بورڈ میں رجسٹرڈ مدارس کو مالی امداد فراہم کی جائے اور جلد از جلد دینی مدارس کو جاری کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ انہیں اقصادی بحران سے کچھ حد تک راحت مل سکے۔
اس تعلق سے محمد ہارون احمد صدیقی نے مزید کہا کہ حکومت اگر الیکشن کرا سکتی ہے، لاک ڈوان میں رعایت دے سکتی ہے، سڑکوں پر ٹریفک کا ہجوم ہونے دے سکتی ہے تو مدارس کو کھولنے کی اجازت دینے میں کسی بھی قسم کی قباحت نہیں ہونی چاہیے۔