احمدآباد: شاعر عقیل شاطر انصاری گجرات میں ہونے والے مشاعروں میں احترام کے ساتھ پکارا جانے والا ایک اہم نام ہے۔ عقیل شاطر انصاری ایک عرصہ تک عوام کے دلوں کی دھڑکن بنے رہے ہیں۔ گجرات کے مشہور شاعر عقیل شاطر انصاری سے ہماری نمائندہ نے خاص ملاقات کی۔ ان کا ایک خاص شعر ہے۔
سخت راہوں کا کیا کرتے ہیں شکوہ بزدل
چلنے والا تو بہت دور نکل سکتا ہے
یہ عقیل شاطر انصاری کا شعر جو روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے۔ عقیل شاطر 10 دسمبر 1962 کے روز بابونج پڑتاب گڑھ میں پیدا ہوئے۔ بچپن کے چند سال وطن میں گزارنے کے بعد وہ ہمیشہ سے احمد آباد آکر بس گئے اور بہت ہی کم عمری میں ہی شعر و شاعری کا آغاز کیا۔ عقیل شاطر نے بتایا کہ احمد آباد میں ہی میری تعلیم و تربیت ہوئی۔ مدرسے کی تعلیم حاصل کی اور دسویں بار بھی پڑھنے کے بعد پرائمری ٹیچنگ کورس مکمل کیا۔
بچپن سے ہی مجھے شعر و شاعری کا شوق تھا تو میں نے شعر و شاعری لکھنے کی شروعات کی۔ تلاش معاش کے لیے بھی در در بھٹکتا رہا کبھی وہ کسی نہ اسٹال پر بک سیلر بنا تو کبھی کسی فنکشن میں فوٹوگرافر، تو کبھی فوٹو پرنٹنگ مشین آپریریٹ کیا۔ اوپر ٹیلی کولنگ ماسٹر بنا۔ فکر معاش ذکر خدا اور شاعری اس مختصر سے وقت میں کیا کیا کرے کوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بسمل پرتاب گڑھی سے میں نے شعر و شاعری لکھنا سیکھی۔ اور مجھے شاطر کا تخلص ملا۔ آج میں عقیل شاطر کے نام سے گجرات میں شعر وشاعری کر رہا ہوں ہوں۔" ابھی زندہ ہوں میں" کے نام سے میرا پہلا شعری مجموعہ 2008 میں شائع ہو چکا ہے اور اب میرا دوسرا شعری مجموعہ "لہو کی خوشبو" منظر عام پر آیا ہے جسے پڑھ کر لوگوں میں خوشی دیکھی جا رہی ہے۔