گاندربل: سابق وزیر اعلی جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے گذشتہ روز گاندربل کے کلن علاقے میں پارٹی ورکرز کی ایک میٹنگ سے خطاب کے دوران کہا کہ مجھے جموں و کشمیر پولیس کے سابق ڈی جی دلباغ سنگھ کے بیان پر حیرت ہے، جنہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں اب حالات معمول پر ہیں اور جموں و کشمیر جزوی نقصان سے بھی پاک ہے، یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ان کی سروس کے آخری 3 دنوں کے دوران ایک انسپکٹر، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ایک مزدور پر 3 ٹارگٹ حملے ہوئے ہیں، جس کے دوران انسپکٹر شدید زخمی ہوا جبکہ ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ایک غیر مقامی مزدور ہلاک ہو گئے۔حال ہی میں کوکرناگ میں ایک انکاؤنٹر کے دوران کافی نقصان ہوا۔کیا اسے حالات ٹھیک ہونا کہیں گے۔
محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جب بہت ساری منفی چیزیں ہو رہی ہیں تو حکومت جموں و کشمیر کی مثبت تصویر کیوں پیش کر رہی ہے۔ موجودہ یو ٹی حکومت لوگوں کو احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں دے رہی ہے، انتظامیہ نے عوام کی آواز کو دبایا ہے۔ حتی کہ اب فلسطینی عوام کےلئے مسجدوں میں امام صاحبان کو سرکار کی طرف سے دعا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ محبوبہ مفتی نے سرکار کے اس حالیہ حکم نامے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ سرکاری ملازمین احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گے۔ لیکن میں سرکار سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا سرکاری ملازم، تنخواہ، جی پی فنڈ، ترقی یعنی پروموشن یا دوسرے دفتری معاملات کے بارے میں بھی کوئی احتجاج نہیں کر سکیں گے، انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا یہ سرکار کی غنڈہ گردی نہیں ہے؟۔