سرینگر لداخ شاہراہ پرایشیاء کی سب سے لمبی دو طرفہ سرنگزوجیلا ٹنل کا کام تیزی سے جاری۔ Work on Zojila Tunnel in Full Swing ٹنل پر تقریباً سات سے لے کر آٹھ مہینے قبل کام شروع کیا گیا ہے۔ اور اس پر کام شروع ہونے کے بعد لداخ میں رہنے والے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ چکی ہے۔
خطہ لداخ کو دنیا کے باقی حصوں سے سال بھر جوڑنے کے لئے زیر تعمیر زوجیلا ٹنل Asia's longest bi-directional tunnel پر ان دنوں سخت سردی اور منفی درجہ حرارت کے باوجود تجربہ کار انجینئروں کی زیر نگرانی کام شدومد سے جاری ہے۔ جسکے لئے ٹنل کے اندر سیکنڈوں جانباز ورکر اپنی خدمات انجام دے کر اس ٹنل کو مقررہ وقت پر انجام دینے کی کوششوں میں لگے ہیں۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے کافی محنت کے بعد ٹنل میں ہو رہے کام کاج کی ویڈیو اپنے کیمرے میں قید کی اور دنیا خاص کر اپنے ملک کے عوام کو یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح سے جانباز ورکر اس ٹنل میں اپنی خدمات کو منفی درجہ حرارت کے باوجود انجام دے رہے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ خطہ لداخ جو کہ گرمی کا موسم ختم ہونے کے بعد سردی کے چھ مہینے دنیا کے باقی حصوں سے اس کا زمینی رابطہ کٹ کے رہ جاتا تھا۔ جس کی وجہ سے دراس، کرگل اور لداخ میں فوج اور مقامی لوگوں کو چھ مہینے تک سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
چونکہ سابقہ مرکزی سرکار نے اس خطہ کا رابطہ سال بھر بحال رکھنے کے لیے زوجیلا ٹنلIndia's longest Road Tunnel کی منظوری دی ہے جس پر تقریباً سات سے لے کر آٹھ مہینے قبل کام شروع کیا گیا ہے۔ اور اس پر کام شروع ہونے کے بعد لداخ میں رہنے والے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ چکی ہے۔ لیکن اب دیکھنا ہے کہ کیا متعلقہ ایجنسی اس پر مقررہ وقت میں کام انجام دے گی یا لوگوں کو اسکے بعد بھی انتظار کرنا پڑے گا۔
اس پروجیکٹ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کام کرنے والے انجینئر صاحبان نے بتایا ہے کہ اس وقت ہم نیلگرار ٹنل پر کام کرنے میں مصروف ہیں، یہ دو ٹنل ہیں جس میں ایک کی لمبائی 1.8 کلومیٹر ہے جبکہ دوسرے کی لمبائی 432میٹر ہے۔جبکہ ان دو ٹوون ٹنلوں پر کام مکمل کرنے کی جو حد ہے وہ اپریل 2022تک مکمل ہونی چاہیے، جسکے بعد ہم آگے کی طرف کاروائی بڑھا سکتے ہیں۔