گاندربل: جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں شالہ بُگ ویٹ لینڈ سرکاری طور پر کا کُل رقبہ 33 ہزا رکنال ہے۔ تاہم گزشتہ 30 برسوں کے دوران یہ کافی حد تک سکڑ گئی ہے۔ یہ نباتات اور حیوانات کی وسیع صفوں کا مسکن ہے جو اکثر سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ویٹ لینڈ میں دریائی دلدل کا بڑا رقبہ ہے اور اس کے پانی کی گہرائی نصف میٹر سے 2.0 میٹر تک ہے۔ ویٹ لینڈ مہاجر پرندوں اور آبی جانوروں کا مسکن ہے۔ جو خاص طور پر سردیوں کے موسم نومبر سے فروری کے دوران چین، سائبریا، وسطی ایشیاء، یورپ، جاپان ، لداخ اور روس سے ہجرت کر کے یہاں آتے ہیں۔ Migratory Birds at Shallabugh Wetland
ایک سرکاری سروے میں کہا گیا ہے کہ یہاں کم از کم 3 لاکھ مہاجر پرندے سردیوں کے مہینوں میں قیام کرتے ہیں اور اس تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ رمسا سائٹ میں شمولیت سے امید کی جاتی ہے کہ یہ عام پرندوں اور ہجرت کرنے والے پرندوں کی ایک مستقل پناہ گاہ کے طور پر محفوظ ہوجائے گی۔ رمسا سائٹ ایک ویٹ لینڈ سائٹ ہے جسے رامسر کنونشن کے تحت بین الاقوامی اہمیت کے لیے نامزد کیا گیا ہے جسے 'دی کنونشن آن ویٹ لینڈز' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک بین حکومتی ماحولیاتی معاہدہ ہے جو 1971 میں یونیسکو نے قائم کیا تھا۔ رامسر بین الاقوامی اہمیت کی حامل گیلی زمینوں کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر جو آبی پرندوں کو رہائش فراہم کرتے ہیں۔
شالہ بُگ ویٹ لینڈ کو شامل کرنے سے ماحولیاتی نظام کو بچایا جا سکتا ہے اور اس کی ماضی کی شان دوبارہ حاصل ہو سکتی ہے۔ فی الوقت یہ آلودگی، غیر قانونی تجاوزات، غیر قانونی شکار وغیرہ سے دوچار ہے۔ یہ صورتحال کرمشہ بل، بڈ ووڈر، ٹاکن واری اور شالہ بگ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ مختلف پرندوں کے ان آبی علاقوں میں آنے کی ایک وجہ اچھی اور قدرتی رہائش ہے ۔ لاکھوں نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے لیے ایک مشہور اور پسندیدہ مقام، شالہ بگ ویٹ لینڈ اپنی چمک کھو رہی ہے اور توجہ کے لیے ترس رہی ہے۔
تجاوزات، بے لگام آلودگی اور تحفظ کے اقدامات کی کمی نے اس ویٹ لینڈ کے ماحولیاتی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ویٹ لینڈ عملی طور پر ایک 'بنجر زمین' میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ہزاروں کنال پر پھیلی گیلی زمین ویران نظر آتی ہے جس میں بھیڑوں کے جھنڈ اور دیگر جانوروں کو خشک کھیتوں میں چرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔