Delicious Grapes in Kashmir گاندربل: ریپورہ گاندربل میں کسان اس دنوں انگور تارنے کے لئے تیار اور مصروف ہیں۔ ریپورہ کے ایک کسان عبدالرحیم بھٹ نے بتایا کہ اس سال بارش کی وجہ سے پھل کی کٹائی میں تاخیر ہوئی۔ اس سال کی بارشوں کا اثر ریپورہ میں انگور کی پیداوار پر واضح طور پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اطلاع کے مطابق کشمیر میں سالانہ 1100-1500 میٹرک ٹن انگور پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے 700-900 میٹرک ٹن گاندربل ضلع کے ریپورہ میں اگائے جاتے ہیں۔
ریپورہ میں انگور کی کاشت سے وابستہ کاشتکاروں نے بتایا کہ گاؤں کی تقریباً 90 فیصد آبادی انگور کی کاشت سے وابستہ ہے جو کہ ان کی روزی روٹی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ بھٹ نے کہاکہ "ریپورہ گاؤں میں تقریباً 60 ہیکٹر اراضی پر انگور کی کاشت کی جاتی ہے جس سے سینکڑوں لوگوں کو روزی روٹی کمانے میں مدد ملتی ہے۔" انہوں نے کہا کہ ریپورہ میں انگور کی کٹائی کا سیزن جولائی سے شروع ہوکر ستمبر کے وسط تک جاری رہتا ہے تاہم اس سال مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیزن میں تاخیر ہوئی۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس علاقے میں مہاراجہ ہری سنگھ کے دور سے انگور کی پیداوار شروع ہوئی تھی۔ مہاراجہ ریپورہ میں اپنی زمین پر انگور اگاتے تھے جو آج محکمہ باغبانی کے پاس ہے۔ گاؤں کی سینکڑوں کنال اراضی انگور کی مختلف اقسام کی کاشت کے لیے استعمال ہوتی ہے، جس میں صاحبی، حسینی، تھامسن اور دیگر اقسام شامل ہیں۔ انگور کے بہترین معیار کا بین الاقوامی معیار 4-5 گرام بیری کا ہے لیکن ریپورہ انگور 14-15 گرام بین الاقوامی معیار سے زیادہ ہے۔
ریپورہ کے ایک کاشتکار عبدالرشید نے بتایا کہ "ماہرین کی ایک ٹیم نے چند سال پہلے ہمارے گاؤں کا دورہ کیا اور انہوں نے انگوروں کا وزن کیا اور ایک انگور کا وزن 15 گرام تھا، جس کا دنیا میں کہیں بھی کوئی مقابلہ نہیں ملتا"۔ گاؤں والے بھی اس علاقے میں انگور کی افزائش کو ایک بزرگ، میر سید شاہ صادق قلندر رحمۃ اللہ علیہ کی برکت سے منسوب کرتے ہیں جو ان کے خیال میں اس علاقے میں رہتے تھے۔ ریپورہ کے مقامی لوگوں نے کہا کہ ’’یہ شاہ صاحب (رح) کی مہربانی ہے۔
کسانوں نے کہا کہ حکومت بالخصوص متعلقہ باغبانی اور زراعت کے محکموں کو ان کی مدد کے لیے جدید ترین معلومات، تکنیک اور آگاہی فراہم کرنی چاہیے۔ کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس شعبے پر انحصار کرتے ہیں اور متعلقہ محکموں کو بنیادی طور پر اس فصل کو بہتر بنانے اور مزید اقسام بنانے پر توجہ دینی چاہیے جس سے ہمارے معاشی حالات بہتر ہوں گے۔‘‘ حکومت کو چاہیے کہ کاشتکاروں کو ریفریجریشن جیسی سہولیات فراہم کر کے اس پھل کو اٹھانے کی کوشش کرے۔ کولڈ سٹوریج کی سہولیات کے علاوہ جدید ترین تکنیک کے استعمال سے ہماری پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے اور مستقبل میں اچھے روزگار پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گاندربل: انگور کی کاشت کو تحفظ کی ضرورت
باغبانی کے مارکیٹنگ آفیسر گاندربل اظہر احمد نے بتایا کہ انگور خراب ہونے والی فصلیں ہیں اور انہیں احتیاط سے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ نے کاشتکاروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس فصل کے تنوع کی منصوبہ بندی شروع کریں جس سے ان کی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ "محکمہ باغبانی کاشتکاروں کو ذخیرہ کرنے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ ان کی فصلیں طویل عرصے تک دستیاب رہیں۔"