سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں سات کشمیری طالب علموں کے خلاف کی گئی کارروائی کو ’’پریشان کن اور حیران کن‘‘ قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے معاملے پر نظر ثانی کی گزارش کی۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کی 19 تاریخ کو ریاست گجرات کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے عالمی کرکٹ کپ 2023 کے فائنل میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی شکست کے بعد گاندربل ضلع میں ایک غیر مقامی طالب علم کے ساتھ بحث اور جھگڑا کرنے کے الزام میں جموں و کشمیر پولیس نے گزشتہ روز دعویٰ کیا کہ انہوں نے سات کشمیری طالب علموں کو یو پی اے اور تعذیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔
سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ کا کہنا تھا کہ ’’پریشان کن اور حیران کن ہے کہ جیتنے والی ٹیم کی خوشی کو بھی کشمیر میں جرم قرار دیا گیا ہے۔ صحافیوں، کارکنوں کے بعد اب طلباء پر یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کو آسانی سے نافذ کرنا جموں و کشمیر میں نوجوانوں کے تئیں اسٹیبلشمنٹ کی بے رحم ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ ’’بندوق کی نوک پر لوگوں کے دل و دماغ کو نہیں جیتا جا سکتا۔ منوج سنہا جی سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کریں۔‘‘