گاندربل کے بچوں میں سانس سے متعلق بیماریوں میں اضافہ گاندربل: وادی کشمیر کے تمام اضلاع کے ساتھ ساتھ گاندربل میں بھی سفیدے کے درختوں سے گرنے والی روئی اب عام لوگوں خاص کر بچوں اور بیماروں کے لیے وبال جان بنتی جا رہی ہے۔ یہ روئی جمع ہو کر متعدد قسم کی الرجی کا باعث بنتے ہیں جیسے بہتی ہوئی ناک، سینے میں انفیکشن، آنکھوں کی الرجی اور جلد پر خارش وغیرہ۔ محکمہ صحت کے افسران نے بتایا کہ خاص طور پر بچوں میں سانس سے متعلق بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سفیدے کے ان درختوں سے گرنے والی یہ روئی ایک کا جلن پیدا کرتی ہے جو الرجی کا سبب بنتا ہے۔
اس سلسلے میں ضلع اسپتال گاندربل کے ایک سینئر ماہر امراض اطفال نے بتایا کہ پولن کی وجہ سے ہونے والی جلن کے نتیجے میں لوگوں کی ناک بہنے لگتی ہے اور آنکھوں میں پانی آتا ہے، خاص طور پر بچے اس سے زیادہ متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الرجی میں مبتلا مریضوں کو ماسک پہننے جیسے احتیاطی تدابیر کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ادویات میں اینٹی الرجک گولیاں شامل ہیں اور انفیکشن زیادہ ہونے کی صورت میں اینٹی بائیوٹکس تجویز کی جاتی ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ درخت ہسپتالوں، اسکولز، کالجز اور دیگر سرکاری دفاتر میں پائے جاتے ہیں۔ حکام نے یہاں بتایا کہ گاندربل کے ہسپتالوں میں سانس کی بیماریوں کے مریضوں کی تعداد میں اچانک تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ وادی کشمیر میں سفیدے کے درآمد شدہ مختلف اقسام کے درختوں سے نکلنے والی روئی کے فلف کے ساتھ پولن/بیج 25-30 دن تک ہوا میں رہتے ہیں اور جو سانس کی بیماریوں کی وجہ بن رہے ہیں۔
کشمیر میں ماہرین صحت پولن سے پیدا ہونے والی الرجی کو موسمی صحت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔ وہ خبر دار کرتے ہیں کہ اس سے دمہ کے مریضوں کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو سال 2014 میں، سری نگر کے ایک باشندہ کی طرف سے مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دیتے ہوئے، جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ریاستی دارالحکومت میں روسی سفیدے کے درختوں پر پابندی لگانے کی ہدایت کی۔ اس کے بعد کے برسوں میں ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا کہ وہ کشمیر بھر میں ان روسی سفیدے کے درختوں کی نشاندہی کرے اور ان سے لاحق 'صحت کے خطرات' کے پیش نظر کاٹا جائے۔ نتیجتاً، 2016 اور 2017 کے دوران سیکڑوں ہزاروں سفیدے کےدرخت کاٹ دیے گئے۔ تاہم کچھ خود غرض لوگ آج بھی یہ درخت لگا کر اپنے لیے آمدنی کا ذریعہ تو بناتے ہیں، لیکن مریضوں کے لیے وبال جان بن رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:Eye Disease on the Rise in Kashmiri Children: کشمیری بچوں میں آنکھوں کے امراض میں اضافہ
اس سلسلے میں اسکول کے طلباء کا کہنا ہے کہ ان درختوں سے گرنے والی روئی کی وجہ سے اب کلاسز میں بھی حاضری بہت کم ہے، کیونکہ پڑھائی کے دوران یہ اب ان کی آنکھوں اور گلے میں چلی جاتی ہے، جو کہ وبال جان ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ روئی کا گرنا اب ٹریفک حادثات کا بھی خطرہ بن رہا ہے، کیونکہ دوران سفر انسان موٹر سائیکل چلاتا ہو یا گاڑی، روئی کا اچانک آنکھوں یا گلے میں چلے جانا حادثات کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ دوسروں خاص طور پر بیماروں کی زندگیوں کو مدنظر رکھ کر ان درختوں کو لگانے سے پرہیز کریں، تاکہ دوسروں کی زندگی مسائل سے دوچار نہ ہو۔