وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں وائیل علاقے کے لوگوں کا الزام ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے انتظامیہ سے اپیل کی جا رہی ہے کہ نالہ سندھ پر پل کے مرمت کی ضرورت ہے۔ تاہم انتظامیہ اس پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔
لوگوں نے الزام عائد کیا کہ 'قومی بینک کی طرف سے اگرچہ فنڈز ریلیز کیے گئے تھے۔ اس کے بعد اس پروجیکٹ کو ایک نجی ٹھیکیدار کو سونپا گیا تھا، تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر کام روک دیا گیا۔'
لداخ کو ملک سے جوڑنے والا پل بوسیدہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'وائيل کے مقام پر یہ پل ضلع کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ لداخ یونین ٹیریٹری کو بھی ملک کے ساتھ جوڑتا ہے، تاہم انتظامیہ ہر وقت اسے نظر انداز کر رہا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: نالہ سندھ نے خطرے کی سطح عبور کرلی، ہیلپ لائن نمبرز جاری
مقامی سرپنچ شوکت احمد نے الزام عائد کیا کہ 'انہوں نے کئی بار انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس پل پر جلد سے جلد کام شروع کیا جائے۔ تاہم انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔'
انہوں نے کہا کہ 'آج شائد یہ پل پانی کے اس تیز بہاؤ کو برداشت نہیں کر پائے گا۔'
مقامی لوگوں کے مطابق یہ کشمیر کی تاریخ کا ایک اہم پل ہے۔ تاہم صدیوں پرانے یکطرفہ پل کو آرمی نے بنایا تھا جس کے بعد وقتاً فوقتاً اس کی مرمت صرف چند ٹھیکیداروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی اور نیا پل ایک خواب بن کر رہ گیا۔