جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی ماہ سے کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن سے جہاں زندگی کا تمام شعبہ متاثر ہوا تاہم گاندربل کے تاریخی جھیلِ مانسبل کے شکارا والے اور جھیل کے ارد گرد خوانچہ فروشوں کا روزگار مکمل طور سے ختم ہوگیا ہے۔
گاندربل میں مانسبل جھیل سنسان، شکارا والے پریشان مانسبل جھیل ملک بھر میں ایک تاریخی اور معروف جھیل کی اہمیت رکھتا ہے اور جھیل سے سینکڑوں کنبوں کے روزگار کی امیدیں بھی وابستہ ہے تاہم گزشتہ سال کے 5 اگست سے جب جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ ختم کیا گیا اور اسے دو یوٹیز میں منقسم کیا گیا تب سے ایسے افراد کی اقتصادی طور پر کمر ٹوٹ چکی ہیں جن کا روز گار مانسبل سے جڑا تھا اور اس سال ان کے مطابق ان کا جو کمانے کا بہترین موقع تھا کورونا وائرس کی نذر ہوگیا۔ خواہ وہ مانسبل کے آس پاس دکاندار ہوں، ریڑھے بان یا خوانچہ فروش ہوں یا مانسبل جھیل میں سیر کرانے والے شکارا والے، سب متاثر ہوئے ہیں۔
خیال رہے مانسبل میں موسم گرما میں پیر رکھنے کی جگہ بھی نہیں ہوا کرتی تھی اس قدر یہ مقامی و غیر مقامی سیاحوں سے بھرا پڑا ہوتا تھا لیکن ان دونوں مانسبل ویرانی کے منظر بیان کررہا ہے جس کی وجہ سے اس سے وابستہ لوگوں کی زندگی کافی حد تک متاثر ہو رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک خوانچہ فروش کا کہنا تھا کہ جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے ان کی کمائی تب سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
مانسبل جھیل ملک بھر میں ایک تاریخی اور معروف جھیل انہوں نے بتایا کہ اگر حالات ایسے ہی بنے رہے تو فاقہ کشی پہ نوبت پہنچے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ " ہمارا سارا دارومدار سیاحت اور سیاحوں پر مشتمل ہوتا تھا کیونکہ جب سیاح مانسبل آتے تو وہ ضرور وہاں سے کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ بچوں کے لئے کھلونے خرید کر لے جاتے لیکن جب سے سیاحتی مقامات بند ہوگئے تب سے 10 فی صد بھی خریداری نہیں ہوئی ہے کیونکہ کوئی ان مقامات کا رخ نہیں کررہا ہے "
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے اب سیاحتی مقامات کو کھولنے کے احکامات صادر کئے ہیں جس سے سیاحت سے وابستہ افراد کی امیدیں ایک بار پھر جاگ گئی ہیں لیکن اس دوران ہوئے نقصانات کو وہ بھول نہیں سکتے ہیں۔
وہ سمجھتے ہیں کہ چونکہ ابھی موسم گرما چل رہا ہے تو کم سے کم مقامی سیاح ہی ان مقامات کا رخ کرینگے اور اس طرح سے ان کی کمائی بھی کچھ حد تک ہوپائے گی۔
حمید مانسبلی نامی ایک شکارا والے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جو کچھ بھی بچی کھچی رقم تھی اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ختم ہوگئی ہے اور اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے نتیجتاً وہ مالی طور پر بحران کے شکار ہیں۔
لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد لوگوں کو امید ہے کہ حالات جلد بہتر ہونگے اور ایک بار پھر ان کی زندگی معمول کی پٹری پہ دوبارہ لوٹ آئے گی۔