سرینگر:بارڈر روڈس آرگنائزیشن (بی آر او) نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امرناتھ گپھا تک ٹریکس کو پیدل اور پالکیوں پر چلنے والے یاتریوں کی نقل و حمل کے لئے چوڑا کیا رہا ہے۔آرگنائزیشن نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں پرنٹ اور سوشل میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں اس آرگنائزیشن کے حوالے سے کہا گیا کہ امرناتھ یاتریوں کی گپھا تک گاڑیوں کے ذریعے بہت جلد رسائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ خبریں صحیح نہیں ہیں بلکہ ان ٹریکس کو پیدل اور پالکیوں پر چلنے والے یاتریوں کی نقل و حمل کے لئے چوڑا کیا جا رہا ہے۔ بتادیں کہ امرناتھ گپھا تک گاڑیوں کی آمدروفت کے متعلق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ اس سے وہاں کے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
بی آر او کی طرف سے جمعہ کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'پرنٹ اور سوشل میڈیا میں بارڈر روڈس آرگنائزیشن کے حوالے سے کہا گیا کہ امرناتھ یاتریوں کی گپھا تک گاڑیوں کے ذریعے بہت جلد رسائی ہوگی یہ سب حقیقت سے بعید ہے'۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کی طرف سے ستمبر 2022 میں بی آر او کو امرناتھ روڑ تفویض کیا گیا اور بی آر او نے امرناتھ یاترا ٹریک کی بحالی و اپ گریڈیشن کا کام سرعت سے جاری کیا۔بیان کے مطابق گپھا تک جانے والے ٹریکس کو وسعت دینے کا کام معزز عدالت عظمیٰ کی ہدایات پر شروع کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 'قابل ذکر ہے کہ معزز عدالت نے ماحولیاتی خدشات کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے پیدل چلنے والوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے اور ٹریک پر بھیڑ کو دور کرنے، موجودہ ٹریک کے اہم حصوں کو بہتر بنانے اور حفاظتی ریلنگ فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں'۔
انہوں نے کہا لپ'اس کو مد نظر رکھتے ہوئے بی آر او نے پیدل چلنے والے، پالکیوں اور گھوڑوں پر سفر کرنے والے یاتریوں کی آمد ورفت کے لئے ٹریکس کو چوڑا کرنے کا کام شروع کیا ہے۔