ضلع انتظامیہ ڈوڈہ کی طرف سے ڈوڈہ میں منعقدہ روزگار میلے میں ضلع کے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے میلے میں شرکت کرنے کے بعد شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میلے کو فضول مشق قرار دیا۔
روزگار میلے سے نوجوان مایوس، برہمی کا اظہار کیا انتظامیہ کی طرف سے نوجوانوں کو میلے میں شرکت کرنے کی اپیل کی گئی تھی اور یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈگری اور قابلیت کے حساب سے اُن کو نجی کمپنیوں کے ذریعے روزگار فراہم کیا جائے، لیکن میلے میں چند مقامی نجی اِداروں کے علاوہ کوئی بیرون ضلع یا ریاست کی کوئی کمپنی نہیں پہنچی، جس وجہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اُن کے ساتھ انتظامیہ کی طرف سے بھدا مذاق کیا گیا اور یہاں میلے میں روزگار ملنے کی بات تو دور اُن کو پینے کے لئے پانی بھی نصیب نہیں ہوا۔
مختلف محکمہ جات کی طرف سے سرکاری اسکیموں کی تشہیر کے لیے قائم کیے گئے اسٹالز کے متعلق ان تعلیم یافتہ بےروزگار نوجوانوں نے بتایا کہ اُنہوں نے بڑی مشکل سے پڑھائی کی ہے۔ والدین نے بھی خون پسینہ بہا کر اُن کی پڑھائی پر پیسہ خرچ کیا اس امید کے ساتھ کہ وہ بڑھاپے میں اُن کا سہارا بنیں گے لیکن وہ والدین کا سہارا بننے کے بجائے اُن پر ہی بوجھ بنے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈوڈہ: روزگار میلے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد
نوجوانوں نے کہا کہ میلے میں مشروم و دیگر سبزیوں کی کاشت، ماہی پروری (مچھلی پالن) کی طرف راغب کیا گیا لیکن ایک انجینئیر کے لئے کیا مشروم کی کاشت ہی روزگار ہو سکتا ہے۔ یہ سراسر ناانصافی ہے اور نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
نوجونوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنکل یا دیگر شعبوں میں ڈپلومہ ہولڈرس کو مقامی پاور پروجیکٹس میں بھرتی کیا جائے، جہاں پر ضلع کے باہر سے بچّوں کو سیاسی سفارشات پر بھرتی کیا جاتا ہے۔ اگر حکومت واقعی بےروزگاری کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو صحیح سمت میں قدم اُٹھائے اور ایسے روزگار میلے جیسے فضول مشق سے اُن کا وقت برباد کرنے کی دوبارہ کوشش نہ کی جائے۔