ضلع ڈوڈہ کے بیشتر دیہات میں تاحال رابطہ سڑکیں پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ پائی ہیں۔ اُس کی وجہ کبھی سیلاب رہا تو اب کورونا جیسی وبا نے ملک کی معاشی حالت کو تباہ کرکے ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔
رابطہ سڑک تو بنی لیکن رابطہ جڑ نہیں پایا جموں و کشمیر ہمیشہ ہی حالات کی وجہ سے سُرخیوں میں رہا اور یہاں کی سیاست ہر دور میں اتھل پتھل کی رہی، جس وجہ سے تعمیر و ترقی میں گہن لگ گئے۔
ضلع ڈوڈہ کے دور افتادہ گاؤں میں رابطہ سڑکیں تو بن گئی ہیں لیکن یہ سڑکیں لوگوں کا دنیا سے رابطہ منقطع کرنے کے لئے مشہور ہو گئی ہیں۔ ایسا ہی حال ڈوڈہ کے ہانچ زیہانڈ گاؤں کا بھی ہے۔ زیہانڈ کے خار پور میں برائے نام سڑک تو ہے لیکن یہاں لوگوں کو پیدل چلنے میں بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے عوام کو گھر کی دہلیز پر رابطہ سڑک کی سہولت پہنچانے کے لئے بہت کچھ کیا گیا لیکن زمینی سطح پر عوام کے لئے سڑکیں تعمیر کرنے والی کمپنیاں عوام کو راحت کے بجائے پریشانی میں مبتلا کرگئیں۔
مذکورہ سڑک پر گاڑیاں تو چلتی ہیں لیکن گاڑی چلانے والے کو خود پتہ نہیں ہوتا ہے کہ گاڑی کب چلے گی اور اگر چلی تو کہاں رک جائے گئی۔ یہ بات صرف گاڑی کے رک جانے تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ گاڑی میں سوار اُن تمام لوگوں کی زندگیاں بھی اس کیچڑ ملبے سے بھری سڑک میں موت اور زندگی کی کشمکش میں تب تک مبتلا رہتی ہیں، جب تک کہ وہ صحیح سلامت اپنی منزل کو نہیں پہنچ جاتے۔
ان دشوار گزار راستوں سے آج تک سینکڑوں کی تعداد میں چلتی ہوئی گاڑیاں حادثہ کا شکار ہوئی ہیں اور قیمتی انسانی جانیں بھی تلف ہوئی ہیں۔ یہاں زندگی کا پہیہ کبھی بھی جام ہو سکتا ہے۔
آجکل ڈوڈہ کے شہر وگام میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے چرچے ہیں۔ سیاسی رہنما عوام کے خدمت گار بن کر دِن رات اپنے لبھاونے وعدے لوگوں کو سُنا رہے ہیں۔ عوام بھی اِن ہی پرفریب نعروں کی دھن میں مست ہوجاتے ہیں اور جب کام کی باری آتی ہے تو وہ لیڈروں کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔