پانچ اگست کو جب ریاست جموں کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرنے والے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کیا گیا تب سے ریاست کی بیشتر آبادی حکومت کے اس فیصلے سے اتفاق نہیں رکھتی ہے۔
ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کے خاتمہ کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو دو حصّوں میں تقسیم کرکے لداخ کو الگ مرکز زیر انتظام علاقہ بنایا گیا اور جموں کشمیر کو الگ مزکز زیر انتظام میں بانٹ دیا گیا۔
مرکز کے زیر اتنظام جموں و کشمیر میں اسٹیٹ سبجیکٹ کی جگہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کو متعارف کیا گیا ہے جس کو جموں و کشمیر کے ہر باشندے کے لئے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اب اس قانون کے تحت اُن تمام غیر ریاستی باشندوں کو جموں و کشمیر کا مستقل سکونتی تصور کیا جائے گا، جنہوں نے یہاں سات سال تعلیم حاصل کی ہے یا پندرہ سال سے یہاں نوکری کر رہے ہیں۔
اس وقت خطہ چناب میں ڈومیسائل بنانے کا عمل بڑے پیمانے پر شروع کیا گیا ہے عوام کی سہولیت کے لئے آن لائن درخواستیں جمع کرکے اس سند کو تیار کیا جا رہا ہے۔
اس کے متعلق خطہ چناب ضلع ڈوڈہ کے طلبہ و عام لوگوں کا رد عمل جاننے کے لئے ای ٹی وی بھارت نے لوگوں سے بات کی۔
ضلع ڈوڈہ کے مقامی باشندہ سجاد احمد میر نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں لائے گئے نئے قانون ڈومیسائل کے وہ بلکل خلاف ہیں ۔ اُنہوں نے اس قانون کو نافذ کرنے پر حکومتی فیصلے کی سخت تنقید کی۔
میر نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اس لئے ایسے قانون بنا کر یہاں کے عوام کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ یہ ڈومیسائل سند صرف غیر ریاستی باشندوں کو جموں کشمیر میں بسانے کی سوچھی سمجھی چال ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی عوام کو اس سے کافی نقصان اُٹھانا پڑے گا۔ مقامی باشندے کا کہنا ہے کہ اس وقت لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس نے غریب عوام کو یرغمال بنا دیا ہے۔ حکومت بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے بجائے ایسا قانون نافذ کر رہی ہے جس سے یہاں بے روزگاری انتہا تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ڈومیسائل بنانے کے لئے حکومت نے عوام کو پھنسانے کے لئے نوکریوں کا جھانسہ دیا ہے تاکہ بے روزگار نوجوان مجبوری میں یہ سند حاصل کر لیں اور حکومت اس بات کو سامنے لائے گی کہ جموں کشمیر کا نوجوان اس قانون سے خوش ہے۔
ایک دوسرے باشندے وسیم راجہ کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے لوگوں میں الھجن پیدا کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی متنازعہ قانون لا رہی ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ اس وقت مرکزی حکومت اور انتظامیہ کو یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا وقت تھا لیکن حکومت کے دماغ میں غلط سوچ چل رہی ہے۔حکومت کی اس خطہ کی عوام کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے بلکہ یہاں پر غیر ریاستی لوگوں کو آباد کرنے کا ایک منصوبہ ہے اس لئے وہ ڈومیسائل کو سرے سے خارج کرتے ہیں۔