سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں بدھ کو ایک دلسوز سڑک حادثے میں جہاں 38 افراد اپنی قیمتی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے وہیں تقریباً 15 افراد اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس حادثے کے فوراً بعد ضلع انتظامیہ نے بچاؤ کارروائی شروع کی اور ساتھ ہی حادثے کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، متاثرین کو معاوضہ بھی دیا گیا۔ وہیں ابتدائی جانچ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حادثہ ’’گاڑی میں ضرورت سے زائد سواریاں اور ڈرائیور کی غیر ذمہ دارنہ طریقے سے گاڑی چلانے‘‘ کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
ڈوڈہ - کشتواڑ قومی شاہراہ (NH244) کی بات کریں تو یہ گزشتہ کئی برسوں سے ’’خونی شاہراہ‘‘ بنتی دکھائی دے رہی ہے۔ جہاں عوام گاڑیوں کی عدم دستیابی اور خراب و تنگ سڑکوں کو حادثات کی اصل وجہ قرار دے رہی ہے وہیں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’’ڈرائیوروں کی جانب سے اوورلوڈنگ کرنا اور لاپرواہی سے گاڑی چلانا اس طرح کے حادثات کی بڑی وجہ ہے۔‘‘ اس حوالے سے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’عوام کی رائے پوری طرح سے غلط نہیں ہے، علاقہ پہاڑی ہے تو سڑکوں کو زیادہ کشادہ نہیں کیا جا سکتا اس لیے گاڑی چلانے والوں کو زیادہ ذمہ دار ہونا لازمی ہے۔‘‘
افسر کا مزید کہنا تھا کہ سڑک حادثے کی مختلف وجوہات ہیں، لیکن بڑی وجہ ڈرائیوروں کی لاپرواہی ہے۔ وہ کبھی تیز رفتار سے گاڑی چلاتے ہیں، کبھی موبائل پر بات کر رہے ہوتے ہیں، کبھی اونچی آواز میں گانے بجاتے ہیں تو کبھی سواری کو اپنی سیٹ پر بٹھا دیتے ہیں۔ اُن پر چالان بھی ہوتے ہیں لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ گاڑی کا خیال بھی نہیں رکھتے، وقتاً فوقتاً گاڑی کی مرمت نہ کرنا بھی حادثات کی وجہ بن سکتی ہے۔